Hum Tum Board

Shayari & Urdu Adab => Great Poets => Amjad Islam Amjad => Topic started by: Leon on October 31, 2009, 04:51 PM

Title: یہ گردبادِ تمنا میں گھومتے ہوئے دن
Post by: Leon on October 31, 2009, 04:51 PM
یہ گردبادِ تمنا میں گھومتے ہوئے دن
کہاں پہ جا کے رُکیں گے یہ بھاگتے ہوئے دن

غروب ہوتے گئے رات کے اندھیروں میں
نویدِ امن کے سورج کو ڈھونڈتے ہوئے دن

نجانے کون خلا کے یہ استعارے ہیں
تمہارے ہجر کی گلیوں میں گونجتے ہوئے دن

نہ آپ چلتے ، نہ دیتے ہیں راستہ ہم کو
تھکی تھکی سی یہ شامیں یہ اونگھتے ہوئے دن

پھر آج کیسے کٹے گی پہاڑ جیسی رات
گزرگیا ہے یہی بات سوچتے دن

تمام عمر مرے ساتھ ساتھ چلتے رہے
تمہی کو ڈھونڈتے تم کو پکارتے ہوئے دن

ہر ایک رات جو تعمیر پھر سے ہوتی ہے
کٹے گا پھر وہی دیوار چاٹتے ہوئے دن

مرے قریب سے گزرے ہیں بار ہا امجد
کسی کے وصل کے وعدے کو دیکھتے ہوئے دن
Title: Re: یہ گردبادِ تمنا میں گھومتے ہوئے دن
Post by: impressible4u on November 21, 2009, 05:59 PM
very nice sharing good
Title: Re: یہ گردبادِ تمنا میں گھومتے ہوئے دن
Post by: Samera on November 27, 2009, 09:17 PM
nice sharing thanks for sharing
Title: Re: یہ گردبادِ تمنا میں گھومتے ہوئے دن
Post by: Allahwala on December 05, 2009, 12:51 PM
Very nice shiring  thumbsss
Title: Re: یہ گردبادِ تمنا میں گھومتے ہوئے دن
Post by: King on January 01, 2010, 06:37 AM
VERY NICE SHARING  zbardst  smlsml