تری آنکھوں سی آنکھیں
آج اک چہرے پہ دیکھی ہیں
وہی رنگت بناوٹ
اور ویسی بے رُخی اُن میں
بچھڑتے وقت جو میں نے
تری آنکھوں میں دیکھی تھی
تری آنکھوں سی آنکھوں نیں
مجھے اک پل کو دیکھا تھا
وہ پل اک عام سا پل تھا
مگر اس عام سے پل میں
پرانے کتنے منظر، کتنے موسم
میں نے دیکھے تھے
مگر ان جھیل آنکھوں میں
شناسای نھیں جاگی
مری آنکھیں
تری آنکھوں سی آنکھوںکے لیے
کب خاص آنکھیں تھیں
مگر میں کیا کروں دل کا
جو‘اب یہ یاد رکھے گا
تری آنکھوں سی آنکھیں
میں نے اک چہرے پہ دیکھی تھیں
پھر اس کے بعد کتنے دن
مری آنکھوں میں ساون تھا