دنیائے پر
بہار کا موسم اداس ہے
تیرے بغیر پیار کا موسم اداس ہے
شعلہ کچھ اور دل کی تڑپ کا جگائیے
شب ہائے انتظار کا موسم اداس ہے
کچھ ہم کو راس آگئی پابندی فضا
کچھ ان کے اختیار کا موسم اداس ہے
کیا گردش جہاں کی ہے تلخی بڑھی ہوئی
کیوں نشہ و خمار کا موسم اداس ہے
قلب و نظر کے آئینہ کو دیجئے جلا
ذوق جمال یار کا موسم اداس ہے
ترغیب اپنی آبلہ پائی کو دیجئے
صحرائے خار زار کا موسم اداس ہے