ساحل کی گیلی ریت پر
میں نے پوچھا
سنو !!!
بعد مرنے کے کیا ھوگا ؟
سوچا وہ کہے گا
اشکوں کا شب روز چراغاں ھوگا
لیکن۔ ۔ ۔ !!
ہنس کر اس نے میری جانب دیکھا
اور ۔ ۔ !!
بھاری پتھر اٹھا کے سینہٍ سمندر پر پھینکا
لہروں کا طلاطم اٹھا
دائرے پھیل گئے
چند لمحوں کے بعد
غرقٍ آب ھو کے کہیں کھو گئے
پھر سکوںٍ سمندر کو دیکھ کر
وہ دھیرے سے ہنس دیا
پھر ۔ ۔ ۔!!
میرے دکھ کا احساس سطح سمندر پر
دور تک پھیلتا چلا گیا