Author Topic: میں کہ پھر دشتِ رفاقت کا سفر کر آیا  (Read 526 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline Super boy

  • Moderator
  • *
  • Posts: 4179
  • Reputation: 582
  • Gender: Male
میں کہ پھر دشتِ رفاقت کا سفر کر آیا
کیا کہوں‌کتنی اذیت سے گزر کر آیا

ہر کوئی ہم سے ملا عمرِ گریزاں کی طرح
وہ تو جس دل سے بھی گزرا، وہیں گھر کر آیا

تم نے اک سنگ اُٹایا میرے آئینے پر
اور ہر شخص کو میں آئینہ گر کر آیا

مجھ سے کیا پوچھتے ہو شہرِ وفا کیسا ہے
ایسا لگتا ہے صلیبوں سے اُتر کر آیا

صرف چہرے ہی اگر قرب کے آئینے ہیں
کیوں نہ میں دل کا لہو آنکھ میں‌بھر کر آیا

اب جو اس شہر کی تقدیر ہو، میں‌تو لوگوں
درودیوار پر حسرت کی نظر کر آیا

ہم تو سمجھے تھے محبت کا پیامبر ہے فراز
اور وہ بے مہر بھی تو ہیں، ہنر کر آیا
Ghalat Jagah Te Laayii,Ghaltii Sadii Si
Utto'n Keeti Laa Parwayii,Ghaltii Sadi Si
Ohda Kuj Gya Nai Saada Kuj Rehya Nai
Bewafa Naal Layi Yarii Ghaltii Sadii Si...!!!


Offline anjumkhan

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1623
  • Reputation: 1664
  • Gender: Female
    • Email
Re: میں کہ پھر دشتِ رفاقت کا سفر کر آیا
« Reply #1 on: January 22, 2010, 03:29 AM »
 thanks thumbsss very nice

Bhlay Cheen lo muj sy meri jawani.
Mager muj ko lota do Bajpan ka sawan.
Wo kaghaz ki kashti wo barish ka pani.