پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک ڈرون حملے میں چار شدت پسند مارے گئے ہیں۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ سے تیس کلومیٹر دور افغان سرحد کے قریب واقع علاقے دیگان میں امریکی ڈرون طیارے نے ایک مکان کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں چار شدت پسند ہلاک ہوگئے۔
اسی بارے میں
ڈرون حملہ، بحریہ کے سابق افسر کا بیٹا ہلاک
’ڈرون حملے روکنے کے لیے موثر اقدامات کریں‘
پاکستان کا امریکہ سے احتجاج، مزید ڈرون حملے
متعلقہ عنوانات
پاکستان,
ڈرون حملے
مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بی بی سی اردو سروس کے دلاور خان وزیر کو بتایا کہ ڈرون طیارے نے مکان پر دو میزائل داغے جس کے نتیجے میں مکان کے دو کمرے مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔
اہلکار کے مطابق حملے میں دو شدت پسند زخمی بھی ہوئے۔
اہلکار نے بتایا کہ اس مکان کو گزشتہ چند ماہ سے مقامی طالبان رہنما حافظ گل بہادر کے گروہ کے شدت پسند استعمال کررہے تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ہی پاکستان نے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کے خلاف امریکہ سے شدید احتجاج کیا تھا تاہم اس کے باوجود ان حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ان میں ایک بار پھر تیزی دیکھی گئی ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے ملکی خودمختاری کے خلاف ہیں اور کئی بار باضابطہ طور پر امریکہ سے احتجاج کر چکا ہے جب کہ پاکستان کی مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتیں ڈرون حملوں کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کر چکی ہیں۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ ڈون حملے شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں ایک موثر ہتھیار ثابت ہو رہے ہیں اور ان حملوں کا قانونی اور اخلاقی جواز موجود ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کی سربراہ نوی پِلے نے رواں سال جون میں پاکستان کے دورے کے دوران پاکستانی سرزمین پر امریکی ڈرون حملوں کی تحقیقات کی پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ جس طریقے سے یہ حملے کیے جا رہے ہیں اس سے بین الاقوامی قانون کے تحت سوالات جنم لے رہے ہیں۔