جز تیرے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے
تو کہان ھے مگر اے دوست پرانے میرے
شمع کی لو تھی کہ وہ تو تھا مگر ھجر کی رات
دیر تک روتا رھا کوئی سرھانے میرے
تو بھی خوشبو ھو ، مگر تجسس بیکار
برگِ آوارہ کی مانند ٹھکانے میرے
چارہ گر یوں تو بہت ہیں مگر اے جانِ فراز
جز تیرے کوئی بھی حالات نہ جانے میرے
احمد فراز