Hum Tum Board

Shayari & Urdu Adab => Great Poets => Amjad Islam Amjad => : Leon October 31, 2009, 05:12 PM

: حضورِ یار میں حرف التجا کے رکھے تھے
: Leon October 31, 2009, 05:12 PM
حضورِ یار میں حرف التجا کے رکھے تھے
چراغ سامنے جیسے َہوا کے رکھے تھے

بس ایک اشکِ ندامت نے صاف کر ڈالے
وہ سب حساب جو ہم نے اُٹھا کے رکھے تھے

سمومِ وقت نے لہجے کو زخم زخم کیا
وگرنہ ہم نے قرینے صَبا کے رکھے تھے

بکھر رہے تھے سو ہم نے اُٹھا لیے خود ہی
گلاب جو تری خاطر سجا کے رکھے تھے

ہوا کے پہلے ہی جھونکے سے ہار مان گئے
وہی چراغ جو ہم نے بچا کے رکھے تھے

تمہی نے پاﺅں نہ رکھا وگرنہ وصل کی شب
زمیں پہ ہم نے ستارے بچھا کے رکھے تھے!

مٹا سکی نہ انہیں روز و شب کی بارش بھی
دلوں پہ نقش جو رنگِ حنا کے رکھے تھے

حصولِ منزلِ دُنیا ُکچھ ایسا کام نہ تھا
مگر جو راہ میں پتھر اَنا کے رکھے تھے
: Re: حضورِ یار میں حرف التجا کے رکھے تھے
: Ajnabi November 02, 2009, 10:02 AM
nice sharing leon thanks
: Re: حضورِ یار میں حرف التجا کے رکھے تھے
: impressible4u November 21, 2009, 05:56 PM
very nice sharing good
: Re: حضورِ یار میں حرف التجا کے رکھے تھے
: Samera November 27, 2009, 09:19 PM
nice sharing thanks for sharing
: Re: حضورِ یار میں حرف التجا کے رکھے تھے
: Allahwala December 05, 2009, 12:49 PM
Very nice shiring  thumbsss
: Re: حضورِ یار میں حرف التجا کے رکھے تھے
: King January 01, 2010, 06:40 AM
VERY NICE SHARING  zbardst  smlsml