اک دوجے میں اُلجھ گئے ہیں تیرے میرے ہاتھ
چلتی جائے ساتھ ہمارے رنگوں کی بارات
رستہ رستہ دمک رہا ہے تاروں کا اک کھیت
چمک رہی ہے پاؤں کے نیچے خُنک سنہری ریت
چاروں جانب لپک رہی ہے ایک سریلی تان
تان بھی ایسی جس کی رو میں کھنچتی جائے جان
چاند اور سورج سر گوشی میں باتیں کرتے جائیں
اک بے نام سے پھیلاؤ میں تارے اُڑتے جائیں
پھیل رہی ہے لمحہ لمحہ بھید بھری یہ رات
اک دوجے میں اُلجھ گئے ہیں تیرے میرے ہاتھ