بچھڑ کراُس سے میرا رابطہ تو ہے
خوابوں میں ملنے کا راستہ تو ہے
سچائیوں میں نہ رہا میں کبھی تنہا
زمانہ ساتھ نہیں میرے خدا تو ہے
احساس نہ ہوا مجھےاپنی تنہائی کا
ہمسفر کوئی نہیں میرا سایہ تو ہے
تُم نے اپنی بات سُنا دی اے دوست
دل میں میرے بھی ایک گِلہ تو ہے
راز کی کیا بات کریں اس محفل میں
ہم سے رُوٹھا ہے جو وہی اپنا تو ہے
تُم سے بھی نبھا لیں گے دوستی ہم ظفر
دل میں کچھ زخموں کی جگہ تو ہے