جدید آسٹریلوی اوریجن ریسرچ سنٹر آ٠ملیورن یونیورسٹی Ú©Û’ طبی Ù…Ø§ÛØ±ÛŒÙ† Ú©ÛŒ تØÙ‚یق Ú©Û’ مطابق بچوں میں Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø¶Ø¯ÛŒ پن اور غصے Ú©Û’ عمل کا دماغ Ú©Û’ سائز Ú©Û’ ساتھ Ø¨Ø±Ø§Û Ø±Ø§Ø³Øª Ú¯ÛØ±Ø§ تعلق Ûوتا ÛÛ’Û” دماغ کا سائز جتنا Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ÛÙˆ گا غصے اور ضدی پن Ú©ÛŒ Ø´Ø±Ø Ø¨Ú¾ÛŒ اسی Ù„ØØ§Ø¸ سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ûوگی۔ یونیورسٹی Ú©Û’ ایسوسی ایٹ پروÙیسر نیکولس ایلن کا Ú©Ûنا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø³ ضمن میں Ûمارے پاس ÙˆØ§Ø¶Ø Ø¨Ø§Ø¦ÛŒØ§Ù„ÙˆØ¬ÛŒÚ©Ù„ ثبوت موجود Ûیں Ú©Û Ø§ÛŒØ³Û’ بچے جن کا دماغی سائز بڑا Ûوتا ÛÛ’ اورغصیلے مادے بھی اتنی ÛÛŒ Ø´Ø±Ø Ø³Û’ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ûوتے Ûیں، سب سے Ù¾ÛÙ„Û’ اپنے والدین Ú©Û’ ساتھ جھگڑتے نظر آتے Ûیں Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ù† Ú©Û’ دماغ میں جذبات Ú©Ùˆ کنٹرول کرنے اور بھڑکانے والا ØØµÛ دوسرے لوگوں Ú©ÛŒ نسبت Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø¨Ú‘Ø§ Ûوتا ÛÛ’ جو Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù…ØªØØ¯ ÛÙˆ کر انÛیں Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù„Ú‘Ù†Û’ پر مجبور کر دیتا ÛÛ’ Û” دوران تØÙ‚یق تجزیے کےلیے Ù…Ø§ÛØ±ÛŒÙ† Ù†Û’ میڈیکل سٹیٹ ایم آئی آر Ú©Û’ ذریعے 137 مختل٠بچوں Ú©Û’ ساتھ بیس بیس منٹ انکے والدین Ú©ÛŒ موجودگی میں گزارے، دوران وقت ان Ú©Û’ گھریلو مسائل Ú©Ùˆ زیر Ø¨ØØ« رکھا گیا تو دماغ Ú©Û’ بڑے ØØµÛ’ والے بچوں Ù†Û’ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø´Ø¯ÛŒØ¯ رد عمل کا Ø§Ø¸ÛØ§Ø± کیا اور خاصی دیر بعد ان کا موڈ Ø¯ÙˆØ¨Ø§Ø±Û Ø¨ØØ§Ù„ Ûوا۔ جب نارمل دماغ رکھنے والے بچوں Ù†Û’ قدرے تØÙ…Ù„ سے جواب دیے اور موڈ بھی ٹھیک Ø±ÛØ§Û”