Author Topic: فیصل آباد اور ڈیرہ اسماعیل خان میں عید میلاد النبیﷺ Ú©Û’ جلوسوں پر فائرنگ‘ ہنگامے‘  (Read 1142 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline bakr124

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1263
  • Reputation: 49
    • Email
فیصل آباد + ڈیرہ اسماعیل خان (نمائندہ خصوصی + وقائع نگار خصوصی + ایجنسیاں) فیصل آباد اور ڈیرہ اسماعیل خان مےں عید میلاد النبی کے جلوسوں پر فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کے نتیجہ مےں 8 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ فیصل آباد کے غلام محمدآباد میں جامع گول مسجد کے باہر عید میلادالنبی کے جلوس پر فائرنگ سے مشتعل مظاہرین نے تھانہ غلام محمد آباد میں کھڑی مسروقہ درجنوں گاڑیوں کو نذرآتش کر دیا۔ انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا زاہد قاسمی کے گھر کو آگ لگا دی گئی، گھر میں کھڑی تین گاڑیاں جل کر راکھ، لاکھوں کا سامان جل گیا، پولیس نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی بے دریغ شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی جس سے ایک شہری 50سالہ مشتاق جاں بحق ہوگیا جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے، مولانا زاہد قاسمی سمیت10افرادکو گرفتارکر لیا گیا۔ ہفتہ کے روز عید میلادالنبیﷺ کا جلوس جب گول مسجد غلام محمد آبا دکے مین گیٹ کے قریب سے گزررہا تھا تو نامعلوم افراد کی طرف سے جلوس پر فائرنگ کی گئی اس دوران جلوس کے شرکاءاور مسجد سے ملحقہ مدرسے کے طالب علموں نے جلوس پر پتھراﺅ شروع کر دیا جس سے 2بچوں سمیت چار افراد زخمی ہو گئے جلوس پر فائرنگ کی خبر شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور مختلف علاقوں سے آنے والے جلوسوں نے گول مسجد کا رخ کر لیا اور گول مسجد کا گھیراﺅکر لیا، پولیس کی بھاری نفری نے گول مسجد کو گھیرے میں لے لیا اس دوران گول مسجد سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ مشتعل مظاہرین نے پولیس کی طرف سے بر وقت کارروائی نہ کرنے پر تھانہ غلام محمد آباد پر پتھراﺅ شروع کر دیا اور تھانے کے احاطہ میں کھڑی مسروقہ گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا جس سے درجنوں کاریں اور موٹر سائیکلیں جل کر راکھ ہو گئیں۔ دوسری طرف مشتعل مظاہرین نے گول مسجد کے خطیب مولانا زاہد قاسمی کے گھر کو آگ لگا دی اور مدرسے پر بھی پتھراﺅ کیا تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی مشتعل مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس شیلنگ اور فائرنگ کا بے دریغ استعمال کیا جس سے ایک 50سالہ شخص مشتاق موقع پر ہی جاں بحق ہوا اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ ایس ایس پی آپریشن نے گول مسجد کے خطیب مولانا زاہد محمود قاسمی سے مذاکرات کرکے مولانا سمیت10افراد جن میں یونس ‘ عبدالستار‘ عثمان ‘ عارف‘مقبول ‘ محمد شاہد‘ ایوب‘ احمد علی ‘ محسن رضا اور محمد ذیشان کو حراست میں لیکر تھانہ گلبرگ میں منتقل کر دیا، بعدازاں پولیس کی بھاری نفری نے گول مسجد کا سرچ آپریشن کیا، مولانا زاہد محمود قاسمی کی گاڑی سے ایک کلاشنکوف سمیت گولیوں کی بھاری تعداد برآمد کر کے قبضہ میں لے لی۔ ڈی سی او سعید اقبال واہلہ نے نوائے وقت کو بتایا کہ یہ اسلحہ معمول کے مطابق سیکیورٹی گارڈز کا تھا جسے حالات کے پیش نظر پولیس نے قبضہ میں لیا ہے ۔وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اس واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو خود موقع پر جاکر انکوائری کرنے کا حکم دیا، رات گئے آئی جی پنجاب فیصل آباد پہنچے اور سارے واقعات کا خود جائزہ لیا۔ واضح رہے کہ قبل ازیں زیر حراست انٹر نیشنل ختم نبوت کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا زاہد محمود قاسمی نے گزشتہ روز از خود پولیس کو گرفتاری دیتے وقت صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مسجد کے چوکیدار نے مسجد کے اندر سے صرف اپنی حفاظت کے لیے جوابی ہوائی فائرنگ کی فائرنگ کا سلسلہ پہلے جلوس کی طرف سے ہوا ہنگامہ کسی شرپسند عناصر کی طرف سے پیدا کردہ ہیں۔ قبل ازیں مشعتل مظاہرین نے بیت القاسمی کو آگ لگا ئی اور فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو بھی آگ بجھانے کے لیے نہیں جانے دیا۔ مشتعل افراد کو کنٹرول کرنے کے لئے پولیس کے آنسو گیس کی بے دریغ شیلنگ کی وجہ سے اہل علاقہ بھی بری طرح متاثر ہوئے۔ علاوہ ازیں اےڈمنسٹرےٹر سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ سعےد واہلہ نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144کے تحت ضلع بھر مےں جلسے اور جلوس منعقد کرنے ،چار ےا اس سے زائد افراد کے جمع ہونے اور اسلحہ وغےرہ لے کر چلنے پر فوری پابندی عائد کردی ہے۔ ادھر غلام محمد آباد میں ہونے والے ہنگاموں کے دوسرے روز تھانہ سرگودھا روڈ کے علاقہ عثمان غنی مٹو پورہ میں مسجد کے تنازعے پر دو گروپوں میں تصادم کے بعد مشتعل افراد نے بروقت کارروائی نہ کرنے پر تھانہ نشاط آباد کا گھیراﺅ کرنے کے ساتھ پتھراﺅ بھی کیا، ہنگامہ آرائی کے دوران نصف درجن افراد زخمی ہوگئے جبکہ ڈیڑھ درجن کو گرفتار کیا گیا ہے مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کے علاوہ توڑ پھوڑ بھی کی ہے آر پی او نے فرائض میں غفلت برتنے پر ایس ایچ او سرگودھا روڈ کو معطل کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں اے ایف پی کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان مےں ایک جلوس پر فائرنگ سے 2شخص جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی جس مےں مزید 5افراد دم توڑ گئے، ہنگاموں کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان شہر مےں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان کے نواحی علاقے ڈھکی میں مسلح افراد نے جلوس کے شرکاء پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔واقعہ اس وقت پیش آیا جب جشن عید میلادالنبی کے جلو س میں شامل ہونے کے لئے جانے والی گاڑی ڈھکی موڑ سے گزر رہی تھی، واقعہ مےں 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔ اس واقعہ کے بعد علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی، ڈی پی او ڈیرہ گل افضل آفریدی بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے۔ اس دوران کوسٹ جائی کے مقام پر واقعہ کے خلاف مشتعل افراد نے روڈ بلاک کیا اور ٹائر بھی جلائے۔ پولیس نے جلوس کے شرکاءپر فائرنگ کرنے کے الزام میں چھ افراد کو گرفتار کر کے ایک کلاشنوف اور ایک بارہ بور پستول برآمد کر لیا۔ اس کے باوجود مشتعل لوگوں نے ایک مدرسہ اور مسجد گرا دی اور دونوں کو نذر آتش کردیا۔ مظاہرین نے مدرسہ سے متصل گھروں کو بھی آگ لگانے کی کوشش کی، مسلح افراد نے ڈی پی او پر فائرنگ کر دی جس سے دو کانسٹیبل ثناءاللہ اور عصمت اللہ زخمی ہو گئے اس کے بعد پولیس نے جوابی فائرنگ کی جس سے 35 افراد زخمی ہو گئے اور تین افراد جاں بحق ہو گئے اور بعد ازاں ہسپتال میں مزید دو زخمی جاں بحق ہو گئے۔ پولیس نے ڈھکی سے 115افراد کو گرفتار کر لیا۔ ادھر ضلعی انتظامیہ نے کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ڈیرہ اسماعیل خان ¾ پہاڑ پور اور پروا میں کرفیو نافذ کردیا ہے۔ آئی این پی کے مطابق سرگودھا کے چک نمبر 35 شمالی اور 75 جنوبی مےں عید میلاد النبی کے جلوسوں پر پتھراﺅ سے 5 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ڈنگہ اور کھاریاں سے نامہ نگار کے مطابق عید میلاد النبی کے جلوس کے موقع پر 2جماعتوں مےں تصادم ہوگیا فریقین نے ایک دوسرے پر پتھراﺅ کر دیا جس کے باعث 11افراد زخمی ہوگئے جس مےں حافظ یعقوب، ناظم حسین، نعیم اقبال، اویس، الیاس، اجمل ندیم، طیب مہدی، محمد بوٹا، ڈاکٹر عبدالواحد اور محمد نذیر زخمی ہوگئے۔ علاوہ ازیں کھرڑیانوالہ پولیس نے غیرقانونی اسلحہ کی نمائش کرنے اور نقص امن کے الزام میں سنی تحریک کے 32افراد کےخلاف مقدمہ درج کرلیا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق کھرڑیانوالہ کے رہائشی سنی تحریک کے عہدیدار اور کارکن محمد کاشف ،علامہ تنویر الحسن، محمد بلال، شہباز علی، جاوید اور وحید ظفر وغیرہ نے عید میلاد البنی کے روز کھرڑیانوالہ چو ک میں غیر قانونی اسلحہ کی نمائش کرتے ہوئے شدید نعرہ بازی کی اور ہوائی فائرنگ کرتے رہے۔ آئی این پی کے مطابق وزارت داخلہ نے فیصل آباد اور ڈیرہ اسماعیل خان مےں جلوسوں پر ہونے والی فائرنگ کے واقعات کی تحقیقات کے لئے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، علاوہ ازیں صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ فیصل آباد کے واقعہ پر بیسیوں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے ہےں، نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ پہلا مقدمہ جلوس پر فائرنگ، دوسرا تھانے اور گاڑیوں کو جلانے اور تیسرا مولانا زاہد قاسمی کے گھر کو آگ لگانے کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ آن لائن کے مطابق پتوکی کے نواحی گاﺅں جاگو والا چک 40 میں عید میلاد النبی کے جلوس پر 13 افراد نے لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے حملہ کر دیا اور فائرنگ کرکے متعدد افراد کو زخمی کر دیا۔مسلح افراد نے پرچم اور بینرز پھاڑ دئیے اور کئی افراد کو اٹھا کر اپنے ڈیرے پر لے جا کر تشدد کیا اور بند کر دیا۔ تاہم پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا۔ اطلاع ملنے پر ڈی ایس پی پتوکی شہزادہ طارق پولیس کی بھاری نفری لے کر موقع پر پہنچ گئے اور حالات کو کنٹرول کیا۔