Author Topic: کرک : پولیس لائن پر خودکش حملہ‘ 5 اہلکار ایک بچہ جاں بحق  (Read 1093 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline Shani

  • Newbie
  • *
  • Posts: 130
  • Reputation: 0
کرک + جنوبی وزیرستان (آن لائن+ ریڈیو نیوز + اے ایف پی) کرک میں پولیس لائن کے مین گیٹ پر خودکش حملے مےں 5 سکیورٹی اہلکار اور ایک بچہ جاں بحق جبکہ 23 اہلکار زخمی ہوگئے۔ طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ جنوبی وزیرستان مےں فورسز کی چیک پوسٹ پر حملے مےں 2اہلکار جاں بحق ہوگئے، درہ آدم خیل مےں ایک پہاڑی سے 17شدت پسندوں کی نعشیں برآمد ہوئی ہےں۔ تفصیلات کے مطابق ایک پولیس اہلکار افسر خان نے بی بی سی کو بتایا کہ ہفتے کی صبح ساڑھے آٹھ بجے ایک خودکش حملہ اور نے بارود سے بھری ڈبل کیبن گاڑی شہر کے جنوبی حصہ میں پولیس لائن کے مین گیٹ سے ٹکرا دی، دھماکے سے پولیس لائن کا اگلا حصہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا جبکہ قریب ہی ایک مسجد اور لائن آفسر کے کوارٹر کو نقصان پہنچا، خودکش حملہ آور کی گاڑی بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئی، دھماکے کے بعد افسروں سمیت پولیس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی اور پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ طالبان کے ترجمان اعظم طارق نے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر اے ایف پی سے گفتگو مےں کہا کہ حملہ مقامی طالبان نے کیا، ہمارے لئے پولیس اور فوج برابر ہےں، دونوں ہمارے دشمن اور طالبان پر مبینہ طور پر ظلم کے ذمہ دار ہےں۔ ترجمان نے کہا کہ طالبان پولیس کے خلاف ایسے حملے جاری رکھیں گے۔ جی این آئی کے مطابق صدر زرداری اور وزیراعظم یوسف گیلانی نے کرک مےں پولیس سٹیشن پر ہونے والے خودکش حملے کی شدید مذمت کی ہے، الگ الگ پیغامات مےں صدر اور وزیراعظم نے دہشت گردی کے اس واقعہ پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا جس مےں پولیس اہلکار اور ایک بچہ جاں بحق ہوا۔ دوسری جانب جنوبی وزیرستان کی تحصیل لدھا کے علاقے زاور پوسٹ پر شدت پسندوں نے حملہ کیا جس سے دو اہلکار جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا۔ سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی میں رزمک اور دوسیلی سے بھاری توپخانے سے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس سے دو ٹھکانے تباہ ہوگئے۔ ادھر درہ آدم خیل کے علاقے نورچھپڑ سے 17 شدت پسندوں کی نعشیں ملنے کی سکیورٹی فورسز حکام نے تصدیق کی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ نعشیں کھلے آسمان تلے پڑی تھیں۔ درہ آدم خیل میں ڈگری کالج میں کمانڈنٹ ایف سی صفت غیور نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے ایف آر پشاور اور کوہاٹ میں چار روز کے دوران 29 عسکریت پسندوں کو جاں بحق کردیا ہے۔ شدت پسندوں کے قبضے سے تین خودکش جیکٹیں، دوٹن بارودی مواد، بڑی تعداد میں اسلحہ اور ٹارگٹ لسٹ برآمد کرلی۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق ان علاقوں میں 300 عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب فورسز نے مینگورہ میں چار شدت پسندوں کی تصاویر جاری کردی ہیں، ان کے نام گل محمد عرف قاری عبداللہ، رحیم اللہ عرف سعد اور احسان الرحمان ہیں۔ ادھر کوہاٹ پولیس کے مطابق اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ درہ آدم خیل مےں 17افراد علاقے مےں جاری سکیورٹی فورسز کے سرچ آپریشن کے نتیجے مےں مارے گئے ہےں۔ مذکورہ علاقہ شدت پسندوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ کوہاٹ کے ایک اعلیٰ افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ مرنے والے افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ تمام ہلاک شدگان شدت پسند اور مختلف جرائم مےں سکیورٹی فورسز کو مطلوب تھے۔