Author Topic: کالا باغ ڈیم کا نام کسی اعلی شخصیت سے منسوب کرکے سندھ Ú©Ùˆ انچارج بنا دیا جائے : Ø¢  (Read 1040 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline Shani

  • Newbie
  • *
  • Posts: 130
  • Reputation: 0
لاہور (وقت نیوز رپورٹ + نیوز رپورٹر) پاکستان میں بڑے آبی ذخائر تعمیر نہ ہونے اور کالاباغ ڈیم کو سیاسی بنیادوں پر الجھانے سے ہر سال پاکستان کو 500 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ اگر بھارت نے دریائے چناب پر ڈیمز بنانے کا سلسلہ بند نہ کیا تو مستقبل میں پاکستان قحط سالی کا شکار بن جائےگا۔ حکومت کالاباغ ڈیم کا نام تبدیل کر کے کسی اعلیٰ شخصیت کے نام سے منسوب کر دے اور تاحیات کالاباغ ڈیم کا انچارج سندھ کو بنا دے مگر اس ڈیم کو جلدازجلد شروع کر دے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان واٹر فرنٹ کے چیئرمین شہزاد ملک، ایگری فورم پاکستان کے چیئرمین ابراہیم مغل نے وقت نیوز چینل کے پروگرام ”ان بزنس“ میں کیا۔ پروگرام کے میزبان ندیم بسرا تھے پروڈیوسر شاہد ندیم اور اسسٹنٹ پروڈیوسر وقار قریشی تھے۔ شہزاد ملک نے کہا کہ پاکستان کے اندر اگر تمام بزنس کے شعبوں میں پرائیویٹ سیکٹر اپنی سرمایہ کاری کر رہا ہے تو بجلی کے ہائیڈل کے منصوبوں پر نجی شعبے کی سرمایہ کاری کیوں نہیں کی جاسکتی اگر ملک میں ہائیڈل سے بجلی بنائی جائے تو نہ صرف ملک میں بجلی ملکی ضروریات کو پوری کر لیا جائےگا بلکہ دوسرے ملکوں کو بجلی فروخت بھی کر سکتے ہیں۔ ابراہیم مغل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاستدانوں نے کالاباغ ڈیم کو انا کا مسئلہ بنایا ہوا ہے۔ سندھ کو کالاباغ ڈیم کے بننے سے 30 لاکھ ایکڑ فٹ زمین کےلئے پانی ملے گا اور 6 ماہ سندھ کی چلنے والی نہریں سارا سال چلنا شروع ہونگی۔ چھٹیاری ڈیم میں پانی آئے گا اور منچھر جھیل دوبارہ آباد ہوجائےگی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت بجلی کے بحران پر قابو پانے کےلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے۔ مہمانوں کا کہنا تھا کہ ہائیڈل کے علاوہ بجلی کے متبادل ذرائع سے 200 برس تک بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ حکومت متبادل توانائی کے ذرائع پر سنجیدگی سے غور کرے۔ علاوہ ازیں بھارت کی جانب سے دریائے چناب کے پانی کو روکنے اور صوبہ سندھ کی جانب سے چشمہ جہلم لنک کینال کو بند کرنے کی وجہ سے حالیہ دنوں اور مستقبل میں اشیائے خوردونوش کی شدید قلت پیدا ہونے کے چانسز بڑھ گئے ہیں ۔اس بارے میں زرعی تنظیموں اور کسان ماہرین کا کہنا ہے کہ چشمہ جہلم لنک کینا ل کے بند ہونے سے پنجاب کی 50 لاکھ ایکڑپر کھڑی گندم کی فصل کو نقصان پہنچنے کے خدشہ ہے اگر صورتحال یہی رہی تو پنجاب کا ٹارگٹ پورا نہیں ہوگا۔ علاوہ ازیں اے این این کے مطابق منگلا ڈیم میں پانی کی سطح مقررہ ڈیڈ لیول 1040 فیٹ پر پہنچ گئی ہے اور سٹوریج ختم ہونے کے بعد ڈیم سے پانی کا اخراج رن آف ریور کی بنیاد پر کیا جارہا ہے۔ محکمہ آبپاشی کے حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی پنجاب کے علاقے پانی کی کمی سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔