Author Topic: Ù¾ÛŒ سی بی Ú©Ùˆ 5 برس میں 50 کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا : آڈیٹر جنرل  (Read 1224 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline Shani

  • Newbie
  • *
  • Posts: 130
  • Reputation: 0
اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمینوں نے گزشتہ پانچ سالونںکے دوران اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے پی سی بی کو 50 کروڑ روپے سے زائد کا مالی نقصان پہنچایا ‘ بورڈ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر نسیم اشرف کے دور میں 26 کروڑ 24 لاکھ روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوںسمیت سابق چیف آپریٹنگ آفیسر شفقت نغمی کو صرف 18 ماہ میں 1 کروڑ 7 لاکھ روپے غیر قانونی طریقے سے تنخواہ اور مراعات کی مد میں ادا کرنے کا انکشاف ہوا ہے ‘ یہ انکشاف آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سال 2003 ءسے لیکر 2008ءتک کی خصوصی آڈٹ رپورٹ میں کیا گیا ہے جو 22 مارچ کو پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہونے والی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے اجلاس میں زیر بحث آئے گی ۔ آڈیٹر جنرل کے ذرائع سے حاصل کردہ رپورٹ کے مطابق کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمینوں شہریار خان اور نسیم اشرف کے دور میں پی سی بی نے فروری مارچ 2008ءمیں ہونے والی پاک آسٹریلیا سیریز کیلئے ٹرئیرازم انشورنس پریمیم کی مد میں 5 کروڑ 82 لاکھ روپے کی رقم غیر ضروری اور غیر قانونی طریقے سے ادا کی جس سے قومی خزانہ کو نقصان اٹھانا پڑا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی سی بی نے اپنے ملازمین کو 2003-04 سے 2007-08 تک قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 3 کروڑ 72 لاکھ روپے کا اضافی بونس دیا جس میں سب سے زیادہ ڈاکٹر نسیم اشرف کے دور میں 7 کروڑ 5 لاکھ روپے کا اضافی بونس شامل ہیں ۔ دستاویز کے مطابق پی سی بی نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں باﺅلنگ کے شعبے کیلئے بغیر کسی منصوبہ بندی کے بائیو میکنیکل نظام وائکان (وی آئی سی او این ) نصب کیا جس پر 10 کروڑ 4 لاکھ روپے کا غیر قانون خرچہ کیا گیا ۔رپورٹ کے مطابق پی سی بی نے 2007-08 کے بنیادی ڈھانچہ ترقیاتی پروگرام میں شامل منصوبے کے تحت مختلف اضلاع میں 22 کرکٹ گراﺅنڈز کی ترقی کیلئے 15 کروڑ 34 لاکھ روپے کے اخراجات کئے جن میں متعدد بے ضابطگیاں پائی گئیں ہیں ۔ پی سی بی نے کسی بھی منصوبے کیلئے ٹینڈر کا عمل بھی مکمل نہیں کیا اور کام کی نوعیت اور پیشرفت مدنظر رکھے بغیر کنٹریکٹرز کو ادائیگیاں کی گئیں ۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ پی سی بی نے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2008ءکے دوران بورڈ کے آٹھ سینئر افسران کو 1 کروڑ 28 لاکھ روپے کی رقم اوور ٹائم کی مد میں ادا کی ۔ رپورٹ کے مطابق قذافی سٹیڈیم لاہور میں 2008ءکے دوران فاراینڈ پویلین کی تعمیر پر 18 کروڑ 53لاکھ روپے کی رقم خرچ کی جبکہ منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث بورڈ کو 4کروڑ روپے کا نقصان ہوا ۔ آڈٹ حکام نے رپورٹ میں کہا ہے کہ پی سی بی نے منصوبہ شروع کرنے سے قبل کسی قسم کی فزیبلٹی نہیں کرائی‘تعمیراتی کام کیلئے ٹینڈرز کے بغیر ٹھیکے جاری کئے گئے ۔ معاہدے کے تحت کنٹریکٹرز نے پویلین کی تعمیر کا کام 27 اکتوبر2008ءتک مکمل کرنا تھا جو کہ مقررہ مدت تک مکمل نہیں کیا گیا ۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق بورڈ نے اگست 2008ءمیں لیز فنانسنگ کے تحت اوریکس لیزنگ سے تین سال کی لیز پر 4 کروڑ 40لاکھ روپے مالیت کے جنریٹرز خریدے جو کہ انتہائی غیر ضروری اور بلاجواز اقدام تھا۔ پی سی بی ڈی ایم جی گروپ کے افسر شفقت نغمی کو 4 اپریل 2007ءکو ساڑھے چار لاکھ رپے تنخواہ پر بورڈ کا چیف آپریٹنگ آفسر تعینات کیا جبکہ بعدازاں انہیں سالانہ 54 لاکھ روپے کے عوض کنسلٹنٹ بھی مقرر کیا گیا مد میں رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ بورڈ نے سال 2006ءمیں قوائد کو نظرانداز کرتے ہوئے مارکیٹنگاینڈ کمیونیکشن کنسلٹنٹ کے عہدے پر ڈاکٹر احسن حمید ملک کو ماہانہ 1 لاکھ 75 ہزار روپے تنخواہ پر تعینات کیا اور بعدازاں اپریل 2007ءمیں انہیں 2 لاکھ 25 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر مستقل ملازمت دیتے ہوئے ڈائریکٹر مارکیٹنگ تعینات کر دیا گیا۔ آڈٹ حکام نے اس بات پر شدید حیرانی کا اظہار کیا ہے کہ مذکورہ افسر ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہے ان کا مارکیٹنگ کے شعبے سے کوئی تعلق نہیں ۔ اسی طرح نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈیویلپمنٹ (این سی ایچ ڈی) میں کام کرنے والے افسر ندیم اکرم کو سابق چیئرمین نسیم اشرف نے قریبی تعلق کے باعث 2 لاکھ 55 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر ڈائریکٹ ایچ آر اینڈ ایڈمن تعیانت کیا ۔ ان دونوں افسران کی خلاف قوائد تقرری پر 1 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زاءکا نقصان اٹھانا پڑا۔

Offline Leon

  • VIP Member
  • *
  • Posts: 6136
  • Reputation: 126
  • Gender: Male
  • Happy Ending
    • Hum Tum
Tanhai Main Bethe Bethe Gum Ho Jata Hun
Main Aksar Main Nahi Rehta Tum Ho Jata Hun