Author Topic: جڑواں شہر دوسرے روز بھی میدان جنگ بنے رہے‘ 60 اہلکار‘ 37 مظاہرین زخمی  (Read 1146 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline Shani

  • Newbie
  • *
  • Posts: 130
  • Reputation: 0
اسلام آباد/ راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ وقائع نگار) پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافے کے خلاف احتجاجی مظاہرے دوسرے روز بھی جاری رہے۔ فیض آباد‘ کراچی کمپنی اور بہارہ کہوہ کے میدان جنگ بنے رہے۔ پولیس کی فائرنگ‘ شیلنگ‘ لاٹھی چارج اور مظاہرین کے پتھراﺅ سے 60پولیس اہلکاروں اور 37شہری زخمی اور 300سے زائد مظاہرین گرفتار کر لئے گئے۔ اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کی گاڑی بھی پتھراﺅ کی زد میں آ گئی۔ شدید ہنگامہ آرائی کے باعث پارلیمنٹ ہاﺅس میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق احتجاج نے جمعہ کو فیض آباد چوک‘ اسلام آباد ایکسپریس وے‘ کوری روڈ‘ شہزاد ٹاون‘ کلب روڈ، کرکٹ سٹیڈیم روڈ‘ شمس آباد‘ ڈھوک کالا خان کے علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جبکہ بہارہ کہو میں بھی دوبارہ احتجاج شروع ہوگیا۔ اس دوران شدید پتھراو ہوائی فائرنگ‘ آنسو گیس کے گولے پھینکنے سے 60 پولیس اہلکار37 نوجوان زخمی ہوگئے۔ پولیس نے بہارہ کہو اور فیض آباد کے علاقہ میں70 افراد کو حراست میں لے لیا ۔ آنسو گیس کے دھوئیں سے فیض آباد اور بہارہ کہو کے علاقے بھر گئے جبکہ یکسپریس وے‘ فیض آباد ‘ بہارہ کہو کے علاقے بھر گئے جبکہ ایکسپریس وے‘ فیض آباد انٹر چینج چوک ‘ اسلام آباد ہائی وے اور مری روڈ پتھراو کی وجہ سے میدان کار زار بنے رہے بہارہ کہو میں بھی مظاہرین کا پتھراو اور پولیس کی جوابی آنسو گیس شیلنگ جاری رہی‘ فیض آباد پر راولپنڈی کی جانب حالات کنٹرول کرنے کے لئے سی پی او راو محمد اقبال خان اور ڈی سی او امداد اﷲ بوسال نے اپنا کیمپس لگا لیا اس وجہ سے راولپنڈی اسلا آباد کے۔ ایکسپریس وے‘ لہتراڑ روڈ اور دیگر سڑکیں ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کر دی گئیں۔ مظاہرین کے مسلسل پتھراو نے جنگ کا سماں باندھ دیا جن کو روکنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کی انتہا کر دی‘ آنسو گیس کا دھواں آس پاس کی آبادیوں تک پھیل گیا۔ اسلام آباد اور فیض آباد چوک پر اس احتجاج کی وجہ سے تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات اور نجی و سرکاری اداروں کے ملازمین جمعہ کو چھٹی کے بعد گھروں نہ جاسکے اور ٹریفک کی عدم دستیابی نے ان کی مشکلات کئی گنا بڑھا دیں۔ درجنوں گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے‘ کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں۔ دریں اثنا وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں بعض عناصر اپنے مقاصد کیلئے حالات خراب کر رہے ہیں طلبا اور ٹرانسپورٹرز سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت ہی یہاں کرائے طے کرتی ہے کسی کو حق نہیں کہ باہر سے آ کر اسلام آباد میں مداخلت کرے۔ رحمان ملک نے کہا کہ اسلام آباد‘ راولپنڈی کے مظاہروں میں بعض سیاسی جماعتوں کے لوگ ملوث ہیں۔ مظاہرین کو ویگنوں میں بھر کر لایا گیا تھا۔ وزیر داخلہ رحمن ملک جائزہ لینے کے لئے خود بھارہ کہو پہنچ گئے۔ انہوں نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ احتجاج کے دوران مظاہرین کو سختی سے روکیں۔ چیف کمشنر کو ہدایت کی ہے کہ دکانداروں کے نقصانات کا جائزہ لے کر ان کے نقصان کا ازالہ کرنے کے لئے اقدامات کریں۔ ایک زخمی پولیس والے کو پانچ لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے جس کی ٹانگ ٹوٹ گئی تھی۔