Author Topic: اتحاد ٹوٹنے سے فائدہ تیسری قوت Ú©Ùˆ ہوگا  (Read 1252 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline ahmed

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1305
  • Reputation: 11
  • Gender: Male
    • Email



پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں حکمران جماعت مسلم لیگ نون کی جانب سے صوبے میں پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد توڑنے کے اعلان پر وفاقی حکومت کے اتحادیوں نے مختلف آراء کا اظہار کیا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ نے کہا ہے کہ یہ ایک اہم سیاسی پیش رفت ہے جس کے ملکی سیاست پر اثرات ہوں گے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی نے خبردار کیا ہے کہ اتحاد ٹوٹنے سے تیسری قوت کو فائدہ پہنچے گا۔

بی بی سی سے بات کرتے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور قومی اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر حیدر عباس رضوی نے کہا کہ یہ دو جماعتوں کا پنجاب میں ایشو ہے اور یقیناً ایم کیو ایم اس میں فریق نہیں ہے۔ ’بہرحال یہ ایک پیچیدہ سیاسی صورتحال ہے اور اس میں قانونی اور آئینی ایشوز بھی ہیں۔ ہم اس پر تبصرہ ذرا دیکھ بھال کے اور اپنے آئینی اور قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد ہی کرپائیں گے۔‘

البتہ مسلم لیگ نون کے اس فیصلے کے بعد موجودہ حکومت کے اپنی آئینی مدت پوری نہ کرنے اور وسط مدتی انتخابات کے امکانات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’دیکھیے اس اہم سیاسی صورتحال کے اثرات تو رونما ہوں گے بہرحال اور ہم دعا ہی کرسکتے ہیں کہ یہ اثرات مثبت ہوں، منفی نہ ہوں۔‘

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان کسی نہ کسی طور اتحاد ہونا چاہیے۔ ’کیونکہ جب بھی مخالفت بڑھتی ہے تو تیسری قوت کو فائدہ پہنچتا ہے۔اب بھی ہماری یہی درخواست ہوگی کہ کچھ ایسے نکات ضرور ہیں کہ ان کے آپس میں اتنا الجھاؤ نہیں ہونا چاہیے۔

مولانا فضل الرحمن کی جمعیت علمائے اسلام کی علحیدگی کے بعد مخلوط وفاقی حکومت کی بقاء کے لیے متحدہ قومی موومنٹ کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔

پچھلے مہینے ہی متحدہ نے پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے پر حکومت سے علیحدگی کا اعلان کرکے مخلوط حکومت کی اس اہم ترین کمزوری کو واضح کردیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم کو قیمتوں میں اضافہ واپس لینا پڑا تھا اور متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز نائن زیرو جاکر اس نازک اتحاد کو بچانا پڑا تھا۔


Pakistan Zindabad