ملتے ہیں اس ادا سے کہ گویا خفا نہیں
کیا آپ کی ادا سے میں آشنا نہیں
تم اور وفا کروگے یہ میں مانتا نہیں
یہ اس سے جا کہو جو تمہیں جانتا نہیں
تسکین ہم نشین سے بڑا درد اور بھی
یعنی غمِ فراق کی کوئی دوا نہیں
شوقِ بقائے درد کی ہیں ساری خاطریں
ورنہ دعا سے اور کوئی بد دعا نہیں
کب تک کسی کے ناز تغافل اٹھائے دل
کیا امتحانِ صبر کی کچھ انتہا نہیں
حسرت مرے کلام میں مومن کے رنگ ہیں
ملکِ سخن میں مجھ سا کوئی دوسرا نہیں