یہ وہم نہیں تو کیا ھے ، یہ گمان نہیں تو کیا ھے ؟
یہ جو دل سے اٹھ رھا ھے یہ دھواں نہیں تو کیا ھے؟
تجھے کس درد کی شدت میرے در پہ کھینچ لائی
تجھے کس نے کہہ دیا تھا میرے پاس ھر دوا ھے
تیرے کسی دکھ کا چارا میرے ہاتھ میں نہیں ھے
میں تو خود بیقرار ھوں میرے پاس کیا دھرا ھے
ابھی بستیاں یہی ھیں تو لوٹ جا یہی سے
میرے ساتھ ساتھ نہ چل تو، یہ بہت بڑا جوا ھے
تجھے کیا خبر اے ہمدم ، کہ تیری آرزو کے بدلے
میرے دل پہ جو لگا تھا ، اب تک وہ زخم ہرا ھے
پر گلہ نہیں ھے تجھ سے ، میرے خلوص مین ہی کمی ھے
میں نے جسے بھی دل سے چاہا ، اسے لگا کہ وہ خدا ھے
میں کوئی واقعہ نہیں ھوں مجھے اس طرح نہ سوچو
میری داستان کو چھوڑو، بھلا اس میں کیا مزہ ھے
تو لوٹ کے آگیا ھے ، پر میرا دل تو بجھ چکا ھے
اب تو کسی اور سے پیار کر لے ، بس یہی تیری سزا ھے