دریاؤں کی روانی
خوبصورت لمحوں کی زندگانی
پھولوں پہ اُوس کے قطروں کا احساس
جیسے سخت دھوپ میں بجھ جائے کسی کی پیاس
جینے کی تمام خواہشیں
میری تم سے سب فرمائشیں
نہ عالم نالہ و فریاد
نہ ہو کوئی مبتلائے افتاد
نہ کوئی آنسو بے بنیاد
نہ کوئی شکستہ خوابوں کی تعمیر نوید
نہ کوئی مجھ سے بچھڑے یار کی وصل کی امید
ہاں مگر ان سب سے ماورا
تو صرف سن لے میرے خدا
مجھے چاہیے صرف تیری رضا
یہی ہے میرے دل کی تجھ سے
اک دعا ، اک پر امید صدا