Author Topic: حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا اسلحہ  (Read 827 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline Ajnabi

  • Super Moderator
  • *
  • Posts: 3083
  • Reputation: 148
  • Gender: Male


اسلام اور کفر کے درمیان پہلا معرکہ2ہجری میں بدر کے میدان میں ہوا۔3ہجری میں احد کا غزوہ پیش آیا اس کے بعد ہر غزوے میںحضورﷺنے اسلحہ جنگ میں استعمال کیا۔ فخر دو عالم کے پاس پانچ کمانیں،تین ڈھالیں،دو نیزے،پانچ حربے سات زریں اور دو خودوں کے علاوہ نو تلواریںتھیں۔ان سب کی تفصیل یہ ہے۔

1۔کمانیں:

پہلی کمان کا نام بیفاءتھا

یہ کمان ایک پہاڑی درخت شوحط سے بنائی گئی تھی۔ اکثر کمانیں اسی درخت سے ہی بنائی جاتی ہیں۔ آپ کویہ کمان بنی قینقاع کے ہتھیاروں سے ملی تھی۔دوسری کمان کا نام زوار تھا۔ اس کی خوبی یہ تھی کہ اس سے جو تیر پھینکا جاتا تھا وہ بہت کم آواز دیتی تھی۔تیسری کمان کا نام صفراءتھایہ مشہور درخت منبع کی لکڑی سے بنائی گئی تھی اور تیر بھی اسی درخت کی شاخوں سے بنائے جاتے تھے۔یہ کمان غزوہ احد میں ٹوٹ گئی تھی اس طرح چوتھی کمان کا نام سد اور پانچویں کا نام روحا تھا۔

2۔ڈھا لیں

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تین ڈھالیں تھیں۔

پہلی ڈھال کا نام فستق تھا جو انتہائی مظبوط تھی۔

دوسری کا نام زلوق تھا۔ اس کی یہ خوبی تھی کے اس پر سے ہتھیار پھسل جاتا تھا۔

3۔ نیزے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو نیزے تھے۔

ایک مثوی جس کے معنیٰ ہیں شکار قائم رکھنے والا۔ یہ نیزہ چونکہ شکار کو اپنی جگہ سے حرکت نہیں کرنے دیتا تھا۔اس لئے اس کا نام مثوی پڑ گیا۔

دوسرے نیزے کا نام مثنیٰ تھا۔

4۔حربے:

یہ تعداد میں پانچ تھے۔ حربہ دراصل چھوٹے نیزے، بھالے یا برچھی کو کہتے ہیں ۔ اہل عرب میں یہ ہتھیار عام طور پر حربہ ہی کہلاتا تھا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو حربے تھے ان کے نام نمرہ،نمبعہ،محصر،بیفااور عنزہ تھے۔ان سب میں عنزہ زیادہ مشہور تھے۔ان سب میں سے زیادہ عنزہ کو شہرت حاصل ہوئی ۔یہ حربہ حبشہ سے حضرت زبیر بن الصوام رضی اللہ عنہ لائے تھے اور بدر کے میدان میں انہوں نے اسی سے مشور مشرک بوکرش کو ہلاک کیا تھا۔جس سے اس کا پھل ٹیڑھا ہو گیا، تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نیزہ ان سے لے لیا تھا اور یہ ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہتا تھا۔

5۔زرہیں :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سات زرہیں تھیں ۔

ذات الشوح،ذات الحواشی،ففہ تیرا خرنق، سفریہ اور ذات النفول۔آخری زرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بدر کی طرف جاتے ہوئے حضرت سعد بن عبادہ نے پیش کی تھی۔یہ چونکہ لمبی تھی اس لئے ذات النفول کہلاتی تھی۔

6۔خود:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو خود تھے۔ ایک کا نام موشح اور دوسرے کا نام ذات السبوع تھا۔

7۔تلواریں:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نو تلواریں تھیں ۔

1۔قرضیت یعنی کاٹنے والی۔۔۔۔

2۔حیف یعنی موت۔۔۔

3۔رسوب یعنی دھنس جانے والی۔یہ تلوار نو تلواروں میں سے ایک تھی جو ملکہ بلقیس نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو پیش کی تھیں۔

4۔مخدوم کاٹنے والی یہ تلوار مشہور بت فلس کے سر پر لٹکی رہتی تھی۔

5۔قلعی صحرا میں مقام کا نام تھا یہ تلوار اسی مناسبت سے قلعی کہلاتی تھی۔

6۔عقب قطع کرنے والی یہ تلوار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بدر کی جنگ میںحضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے پیش کی تھی۔

7۔ماثور یہ تلوار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد گرامی کی تھی جو ورثہ میں ملی تھی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تھے تو یہ تلوار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی۔

8۔صمصام یہ تلوار عمرو بن معدی کرب کی تھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی تھی۔ تیز دھار اور اپنی نوک پلک کے لحاظ سے انفرادی حیثیت رکھتی تھی۔


9۔ذوالفقار یہ تلوار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوبدر کے میدان سے مال غنیمت میں ملی تھی۔اس تلوار کا درمیانی حصہ ریڑھ کی ہڈی جیسا تھا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس تلوار کو کبھی اپنے سے جدا نہیں فرماتے تھے۔

 




Offline King

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1652
  • Reputation: 4
  • Gender: Male

Offline Aasi

  • Dilse Member
  • *
  • Posts: 573
  • Reputation: 0