Author Topic: زرداری Ù†Û’ برطانوی عدالت میں سرے محل Ú©Ùˆ ملکیت ظاہر کیا‘ اہلیت چیلنج ہو سکتی ہے :  (Read 1061 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline Shani

  • Newbie
  • *
  • Posts: 130
  • Reputation: 0
اسلام آباد (ریڈیو نیوز) قومی احتساب بیورو کے سابق چیئرمین شاہد عزیز نے کہا ہے کہ صدر آصف علی زرداری انگلینڈ کی عدالت میں سرے محل کو اپنی ملکیت ظاہر کرچکے ہیں۔ ان کی اس بات کو کسی دوسری عدالت میں شہادت کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب کے دوران الیکشن کمیشن کے روبرو داخل کرائے گئے گوشواروں میں اسکا ذکر تک نہیں۔ اس بناءپر ان کی اہلیت کو چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ اگر ضرورت پڑے تو انگلینڈ کی عدالت سے بیان کی کاپی دوبارہ آسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شوکت عزیز کے علاوہ تمام وزراءتعیناتی سے پہلے کمیٹی کے روبرو پیش ہوتے تھے جس کے بعد ان کی تعیناتی کی جاتی تھی۔ انٹیلی جنس ایجنسیاں نام لاتی تھیں کہ کون اہل لوگ ہیں۔ بورڈ ان کی تعیناتی کرتا تھا جس میں جنرل شاہد عزیز‘ جنرل محمود احمد‘ طارق عزیز‘ ڈی جی ایم آئی جنرل احسان الحق ان کے نام فائنل کرتے تھے۔ ایک سوال پر شاہد عزیز نے کہا کہ چودھری برادران‘ فیصل صالح حیات اور آفتاب شیر پاﺅ کیخلاف قائم کرپشن کے کیسز آج بھی بند فائلوں میں موجود ہیں۔ 2007ءکے اوائل میں مجھے کہا گیا کہ امریکہ اور برطانیہ کی حکومتوں کے دباﺅ کے تحت بے نظیر بھٹو کیخلاف قائم کیسز بند کئے جائیں۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو پاکستان کے مستقبل کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ صدر پرویز مشرف نے کیسز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز نے کہا کہ نیب کا ادارہ قانونی طورپر کسی کے ماتحت نہیں ہے۔ کیسز کی تحقیقات کیلئے خود مجاز ہے۔ بیرون ملک تحقیقاتی ایجنسیوں اور انٹرپول سے بھی براہ راست ڈیل کرسکتا ہے۔ نیب کے سابق سربراہ نے کہا کہ نیب عملی طور پر وزیراعظم کے ماتحت تھا۔ ہر چیز کی اجازت، فنانس، چھٹیاں، موومنٹ وغیرہ تمام پی ایم سے کنٹرول ہوتی تھیں۔ کیسز کی تحقیقات کے لئے نیب خود مجاز تھا۔ نیب کا قانون یہی کہتا ہے کہ تمام بیرون ملک کے قانونی اداروں‘ تحقیقاتی ایجنسیوں اور انٹرپول سے بھی نیب براہ راست رابطہ کرتی ہے۔ اس میں کسی سے بھی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ نیب کے ادارے سے جو خط جاتا تھا وہ حکومت کے توسط سے جاتا تھا۔ ہم نے اگر کوئی قانونی مشورہ کرنا ہو تو ہم اٹارنی جنرل سے مشورہ کرسکتے ہیں۔ ممتاز ماہر قانون بابر ستار نے بھی سابق چیئرمین نیب کے موقف کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سوئس اور سپین کی عدالتوں کو اگر آج خط لکھنا ہو تو چیئرمین نیب خط لکھ سکتا ہے۔ وزارت قانون یا اٹارنی جنرل کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ صرف تاخیری حربے ہیں۔