Author Topic: ایوان صدر‘ گورنر ہاﺅس پنجاب میں قادیانیوں Ú©ÛŒ تعداد خطرناک حد تک بڑھ Ú†Ú©ÛŒ : ختم نب  (Read 1134 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline Shani

  • Newbie
  • *
  • Posts: 130
  • Reputation: 0
چنیوٹ (رپورٹ شہزادہ محمد اکبر / نامہ نگار) شہداء ختم نبوت کی یاد مےں مجلس احرار اسلام پاکستان کے زیر اہتمام چناب نگر کی جامع مسجد احرار مےں منعقد ہونے والی دو روزہ ”ختم نبوت کانفرنس“ اختتام پذیر ہوگئی، کانفرنس کے بعد ہزاروں مجاہدین ختم نبوت اور سرخ پوش احرار کارکنوں نے فقید المثال جلوس نکالا اور قادیانیوں کو دعوت اسلام دی گئی، آخری نشستوں کی صدارت مجلس احرار اسلام کے مرکزی نائب امیر پروفیسر خالد شبیر اور حاجی محمد اشرف تائب نے کی جبکہ انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے امیر عبدالحفیظ مکی (مکہ مکرمہ)، مولانا زاہد الراشدی، مولانا احمد لدھیانوی، ڈاکٹر احمد علی سراج (کویت)، قاضی محمد ارشد الحسینی، مولانا امداد الحسن نعمانی، عبداللطیف خالد چیمہ اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ عبدالحفیظ مکی نے کہا کہ فتنہ قادیانیت ہر جگہ ذلت و رسوائی سے دوچار ہو رہا ہے، قاضی ارشد الحسینی نے کہا کہ نبی کریم سے عشق و محبت کا تقاضا ہے کہ قادیانیوں سے کسی قسم کا تعلق نہ رکھا جائے۔ احمد لدھیانوی نے کہا کہ جس اسمبلی اور جس حکومت نے قانون توہین رسالت کو ختم کرنے کی کوشش کی اس دن ہمارا جینا محال ہو جائے گا، حق اور اہل حق پر حکومتی پابندیوں کو پوری قوت سے رد کرنے کا اعلان کرتے ہےں۔ مولانا زاہد الراشدی نے کہا کہ قادیانی مسیلمہ کذاب کا کردار ترک کر کے حضرت طلحہؓ کے کردار کے حامل بن جائیں تو ہم انہیں سینے سے لگانے کو تیار ہےں۔ ڈاکٹر احمد سراج نے کہا کہ مرزائی اسلام کے جھنڈے تلے آجائیں۔ امداد الحسن نعمانی، اسلم علی پوری، مولانا تنویر علوی، مولانا ظفر قاسم، مولانا عبدالخالق، قاری عبدالوحید قاسمی و دیگر نے کہا کہ آزاد کشمیر کی اسمبلی نے سب سے پہلے مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا، مسئلہ کشمیر اس لئے کھڑا ہوا کہ قادیانیوں نے باﺅنڈری کمشن کے سامنے جو بیان داخل کیا وہ بیان تحریک پاکستان اور نظریہ پاکستان کی نفی تھا، قادیانی گروہ یہود و نصاریٰ کے اسلام دشمن اور مسلم کش ایجنڈے پر کام کر رہا ہے۔ بعدازاں قائد احرار سید عطاءالمھیمن بخاری اور دیگر رہنماﺅں کی قیادت مےں جلوس روانہ ہوا تو چناب نگر کی فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر، غلامی رسول مےں موت بھی قبول ہے اور دیگر نعروں سے گونج اٹھی، ایک کلومیٹر لمبا جلوس جب ربوہ کے مرکزی اقصیٰ چوک پہنچا تو کفیل بخاری، مولانا محمد مغیرہ، عبداللطیف خالد چیمہ، عطا المھیمن بخاری نے کہا کہ بھٹو نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا تھا، پیپلز پارٹی کو بھٹو کے اس کردار سے انحراف یا غداری نہیں کرنی چاہئے۔ کانفرنس اور جلوس کی قراردادوں مےں ملک کی موجودہ سنگین صورتحال پر تشویش و اضطراب کا اظہار کیا گیا۔ ڈرون حملوں کے تسلسل نے بین الاقوامی سرحدوں کا تقدس پامال کر دیا، بے روزگاری، مہنگائی اور لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیران کر دی، میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعہ بے حیائی اور عریانی کو فروغ دے کر اسلامی ثقافت کے اثرات کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دینی مدارس پر جابجا چھاپوں کے ذریعہ اسلام کی تعلیم حاصل کرنے والوں کو خوف و ہراس کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ملک کے اسلامی تشخص اور قومی خودمختاری کی بحالی کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں، تمام دینی و سیاسی قوتیں پاکستان کی نظریاتی حیثیت، قومی خودمختاری کے تحفظ اور عوامی مشکلات و مسائل کے حل کے لئے مشترکہ طور پر سنجیدہ محنت کا اہتمام کریں۔ فوج اور رسول کے کلیدی عہدوں پر مسلط قادیانیوں کو برطرف کیا جائے اور بیرون ممالک سفارتخانوں سے بھی قادیانیوں کو ہٹایا جائے۔ روزنامہ ”الفضل“ سمیت تمام قادیانی رسائل و جرائد پر پابندی عائد کی جائے۔ سیاسی جماعتوں کی آپس کی خانہ جنگی سے ملک کو پھر نئے تجربے سے نہ گزارا جائے۔ کانفرنس نے فلسطینی عوام کے حق حریت اور آزاد ریاست کے قیام کے مسلمہ حق کو مسلسل نظرانداز کرنے اور اسرائیل کی مکمل پشت پناہی کرنے کے حوالہ سے مغربی حکومت کے افسوس ناک طرز عمل پر شدید احتجاج کیا، اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ فلسطین کی آزاد ریاست کے قیام کے بین الاقوامی وعدوں کی تکمیل کی جائے اور اسرائیل کو دہشت گرد قرار دیکر اسے مظلوم فلسطینی عوام کے قتل عام سے روکا جائے اور مشرق وسطیٰ مےں اسرائیل کی غنڈہ گردی کو لگام دی جائے۔ خیرپور میرس سندھ مےں حضرت عمرؓ کی توہین کے اندوہناک واقعہ کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے احتجاج کرنے والے سنی علماءکرام اور کارکنوں کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہےں، فیصل آباد مےں حضرت عمرؓ اور حضرت امیر معاویہؓ کی توہین والے واقعہ کی شدید مذمت کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس مذموم فعل کا ارتکاب کرنے والوں کو فوری طور پر گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔