Author Topic: ریمنڈڈیوس کس Ú©Û’ گلا کا کانٹا  (Read 1350 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline ahmed

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1305
  • Reputation: 10
  • Gender: Male
    • Email
لاہور میں دو پاکستانی شہریوں کے قتل کے الزام میں گرفتار امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر امریکہ اور پاکستان کے درمیان نہ صرف کشیدگی بڑھتی جارہی ہے بلکہ اس معاملے پیچیدگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

ریمنڈ ڈیوس نے لاہور کی مزنگ چورنگی کے نزدیک موٹرسائیکل پر سوار دو پاکستانی نوجوانوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا اور فرار ہونے کی کوشش کی تھی لیکن لوگوں نے اسے پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا تھا جبکہ امریکی سفارتخانے کی ایک اور گاڑی نے، جسے ریمنڈ ڈیوس نے اپنی مدد کے لیے بلایا تھا، جائے وقوعہ پہنچنے کی کوشش میں ایک اور نوجوان کو کچل کر ہلاک کردیا تھا۔

دوروز کی تاخیرکے بعد امریکی حکام نے ریمنڈ ڈیوس کو سفارتکار کہتے ہوئے سفارتی استثنٰی کا مطالبہ کیا تھا جس اب تک پاکستانی حکام نے نہیں مانا ہے گو وفاقی حکومت کے تذبذب سے کئی سوالات بھی پیدا ہوئے ہیں۔

چند روز پہلے بننے والی وفاقی کابینہ میں پاکستان کے سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔ شاہ محمود قریشی نے آج ایک پریس کانفرنس میں دوٹوک الفاظ میں اس بات کی تردید کی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کو پاکستانی قوانین سے استثنٰی حاصل ہے۔

دوسری جانب امریکی حکام کا اصرار ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کو بطور سفارتکار قتل کے واقعے کے باوجود پاکستانی قانون سے مکمل استثنٰی حاصل ہے۔ امریکی حکومت اپنے اس موقف کو منوانے کی خاطر یہاں تک گئی کہ خود صدر اوباما نے ریمنڈ ڈیوس کے لیے سفارتی استثنٰی کا مطالبہ دہرایا۔

ریمنڈ ڈیوس کے تنازعے پر دونوں ملکوں کی کشیدگی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ امریکہ نے پاکستان کے ساتھ اسٹریٹجک مذاکرات کا فروری میں طے شدہ دور منسوخ کردیا ہے جبکہ ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ پاکستانی صدر آصف زرداری کا دورۂ امریکہ بھی اسی کشیدگی کی بناء پر منسوخ ہوسکتا ہے۔ امریکی حکام نے اس معاملے پپر کسی تصفیے کی کوشش میں کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر جون کیری کو پاکستان بھیجا ہے۔ گو سینیٹر کیری کا موقف بھی صدر اوباما سے مختلف نہیں لیکن وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ صرف ایک فرد کے معاملے پر دو ملکوں کے نہایت اہم تعلقات خراب نہیں ہونے چاہییں۔

کسی تصفیے کی امید میں سینیٹر کیری کا یہ بھی کہنا ہے کہ حوالگی کی صورت میں ریمنڈ ڈیوس سے قتل کے اس واقعے پر امریکی قانون کے تحت امریکہ میں فوجداری تفتیش ضرور کی جائے گی۔

اس تنازعے کے حل کی کوشش میں سینیٹر کیری نواز مسلم لیگ کے سربراہ سے بھی ملے ہیں لیکن مسلم لیگ کی صوبائی حکومت اس معاملے پر دوٹوک موقف اپنا چکی ہے کہ نہ صرف ریمنڈ ڈیوس کو کسی قسم کا سفارتی استثنٰی حاصل نہیں بلکہ امریکی حکام کو اس واقعے میں ملوث دوسری گاڑی اور اس کے ڈرائیور کو بھی پاکستانی حکام کے حوالے کرنا چاہیے۔

پاکستان اور امریکہ کے درمیان اس تنازعے میں وزیراعظم گیلانی کی حکومت شدید سیاسی اور سفارتی دباؤ کا شکار ہے۔ ایک طرف امریکہ ہے تو دوسری جانب ریمنڈ ڈیوس کو پھانسی کے مطالبے کے ساتھ نعرہ زن حزب اختلاف اور ملکی رائے عامہ۔ شائد یہی دباؤ اور گومگو کی کیفیت ہے جس کی بناء پر وفاقی وزیرداخلہ کے سفارتی استثنٰی کی تصدیق کے بان کے باوجود پاکستانی دفتر خارجہ کو ایسی اطلاعات کی تردید کرنا پڑی ہے کہ وہ جمعرات کے روز ریمنڈ ڈیوس کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران ان کے لیے سفارتی استثنٰی کی تصدیق کردے گا۔

یاد رہے کہ پاکستانی سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر نے چند دن پہلے صحافیوں کے ایک گروپ سے بات کرتے کہا تھا کہ جو شخص قتل میں ملوث ہو، اخلاقی طور پر اسکے لیے استثنی کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے۔


Pakistan Zindabad




Offline King

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1652
  • Reputation: 4
  • Gender: Male
 knuppel2  ye news glat section main hai

Offline ambreen

  • Newbie
  • *
  • Posts: 296
  • Reputation: 0
    • Email
hmm very good sharing