’’امریکہ ایٹمی پروگرام پر کنٹرول چاہتا ہے‘‘ کیری لوگر بل‘ کوئٹہ پر حملوں کی دھمکیوں کیخلاف اپوزیشن کا سینٹ میں احتجاج
ـ 4 گھنٹے 4 منٹ پہلے شائع کی گئی
اسلام آباد (نامہ نگار + مانیٹرنگ ڈیسک + ایجنسیاں) سینٹ میں کیری لوگر بل اور کوئٹہ پر ڈرون حملوں کی دھمکیوں کے خلاف اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ کیری لوگر بل کے ذریعے امریکہ ہمارے ایٹمی پروگرام پر کنٹرول چاہتا ہے۔ ڈیڑھ ارب ڈالر کے لئے ملکی سلامتی دائو پر نہ لگائی جائے۔ کوئٹہ کو وانا یا تورا بورا نہیں صوبائی دارالحکومت ہے حکومتی خاموشی افسوسناک ہے۔ امریکی دھمکیوں کا نوٹس لیا جائے۔ احتجاج میں رضا ربانی نے بھی اپوزیشن ارکان کا ساتھ دیا‘ وقفہ سوالات کے دوران وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ رینٹل پاور پراجیکٹس کے آنے سے بجلی مزید 6 فیصد مہنگی ہو جائے گی۔ رینٹل پراجیکٹ لگانے کا فیصلہ شوکت ترین کی تجویز پر کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اجلاس جمعہ کے روز 40 منٹ کی تاخیر سے چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں ہوا۔ نکتہ اعتراض پر حاصل بزنجو نے کہا کہ کوئٹہ کو طالبان کا گڑھ قرار دیا جارہا ہے۔ حکومت تو ٹس سے مس نہیں ہو رہی‘ عوام کنفیوژن کا شکار ہیں۔ کوئٹہ کوئی وانا یا تورا بورا نہیں ہے ایک صوبے کا دارالحکومت ہے‘ اگر کوئٹہ پر حملہ ہوا تو پھر اسلام آباد کے ریڈ زون پر بھی ہو گا جہاں امریکی میرین اور بلیک واٹرز نے پناہ لے رکھی ہے۔ وسیم سجاد نے کہا کہ کیری لوگر بل کی شرائط پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت پر براہ راست حملہ ہے‘ اس بل کا مقصد پاکستان کو دہشت گرد ریاست قرار دیکر اس کے ایٹمی اثاثوں پر کنٹرول کرنا ہے اور بھارت کو بالادستی دلانا ہے ہم اگر اسی طرح دیکھتے رہے اور وقت گزر گیا تو پھر کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ عوام کو پریشان کرنے کے بجائے دہشت گردوں کے مراکز بند کیے جائیں۔ سینیٹر عبدالرحیم مندوخیل نے کہا کہ اگر کوئٹہ میں ایسے کوئی اڈے ہیں تو حکومت بند کرائے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اوباما کے دستخطوں کے بعد کیری لوگر بل قانون بن جائے گا اور پھر تبدیلی نہیں ہو گی ابھی ہم اسے تبدیل کرا سکتے ہیں اور ہمارے لیے موقع ہے‘ اس بل میں ایٹمی پروگرام پر قدغن لگائی گئی ہے۔ ڈیڑھ ارب ڈالر کے پیچھے ملک کی خودمختاری اور سلامتی کو دائو پر نہیں لگانا چاہئے۔ حاجی عدیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود چینی 40 روپے کلو فروخت کیوں نہیں ہو رہی‘ حکومت اور انتظامیہ کہاں ہیں۔ حکومت عملدرآمد کرانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ ظفرالحق نے کہا حکومت کی وضاحتیں تسلی بخش نہیں ہیں۔ وزیراعظم گیلانی کے بیان پر افسوس ہوا ہے۔ اس بل سے پاکستان میں امریکہ کے خلاف مزید نفرت بڑھے گی اس بل کے ذریعے فوج عدلیہ اور ہمارے ایٹمی پروگرام میں براہ راست مداخلت کی گئی ہے‘ حکومت پاکستان یہ بل مسترد کر دے۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ کوئٹہ میں ڈرون حملوں کی دھمکیاں باعث تشویش ہیں‘ حکومت کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہئیے اور اس حوالے سے پارلیمانی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھی بلائیں گے۔ وزیر مملکت برائے امور خارجہ ملک عماد نے کہا کہ کوئٹہ پر کوئی ڈرون حملہ نہیں ہو گا‘ ہماری امریکہ سے انٹیلی جنس شیئرنگ ہے۔ مسئلہ کشمیر کو کبھی نظرانداز نہیں کیا گیا حکومتی ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر فرنٹ لائن پر ہے۔ کیری لوگر بل میں ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلائو کی جو بات موجود ہے وہ تو ہمارا مؤقف ہے۔ قائد ایوان نیر بخاری نے کہا کہ حکومت ملک کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ اس بل کے حوالے سے قوم کو اعتماد میں لیں گے اگر قوم نے اسے مسترد کر دیا تو ہم بھی اسے مسترد کر دیں گے۔ وقفہ سوالات کے دوران چیئرمین نے رولنگ دی کہ آئندہ ہفتے ایوان میں کرائے کے بجلی گھروں پر بحث ہو گی۔ کیری لوگر بل پر بحث کیلئے تاریخ کا تعین کر دیا گیا ہے۔ سینٹ کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ موجودہ حکومت پی ڈی ایل کی مد میں 104 ارب روپے سے زائد رقم حاصل کر چکی ہے۔ ایک سوال پر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کوئی ایسا ڈیم تعمیر نہیں کریں گے جس سے وفاق پر فرق آئے۔ 2012ء تک ملک میں 50 ڈیم تعمیر ہو جائیں گے۔ ایک توجہ دلائو نوٹس پر احمد مختار نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری نہیں کی جا رہی‘ ملک کے سینمائوں میں بھارتی فلمیں دکھائی جا رہی ہیں تو پی آئی اے کے ذریعے سفر کرنے والوں کو بھارتی فلمیں دکھانے پر کسی کو اعتراض نہیں ہوناچاہئے۔ بابر اعوان نے کہا کہ تمام آرڈیننس ایوان میں لائیں گے۔ دریں اثناء پی ڈی ایل کے بارے میں صدارتی آرڈیننس سمیت 9 مختلف آرڈیننس ایوان میں پیش کر دئیے گئے۔ بابر اعوان نے برطرف ملازمین کی بحالی کے بارے میں آرڈیننس 2009 ء ، مصیبت زدہ قیدی خواتین کے بارے میں فنڈ کے قیام ، مستحق افراد کو قانونی امداد کی فراہمی، انسداد الیکٹرانک جرائم، پٹرولیم مصنوعات ( پی ڈی ایل) اور آئل اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے بارے میں الگ الگ ترمیمی آرڈیننس 2009 ء پیش کئے۔ اس طرح قومی پیشہ وارانہ تکنیکی تعلیمی کمشن، بجلی کی پیداوار کو باضابطہ بنانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بارے میں بھی صدارتی آرڈنینس پیش کردئیے گئے ہیں۔ پروفیسر ابراہیم نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری حکومت میں بھی ایوان صدر کو آرڈیننس فیکٹری بنا دیا گیا ہے۔ بابر اعوان اور چوہدری نثار علی خان کے بھائیوں کے انتقال پر جمعہ کو سینٹ میں فاتحہ خوانی کی گئی۔ کراچی میں آٹے کے حصول کے دوران جاں بحق ہونے والی 18 خواتین کے لیے بھی دعا کی گئی۔ پروفیسر ابراہیم نے مرحومین کے لیے فاتحہ خوانی کرائی۔ سینٹ کا اجلاس پیر کی شام ساڑھے چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ دریں اثنا عوامی نیشنل پارٹی کے الیاس بلور نے پرویز مشرف کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا‘ نکتہ اعتراض پر انہوں نے کہا کہ سابق ڈکٹیٹر نے جسے میں سابق صدر کہنا بھی مناسب نہیں سمجھتا یہ بیان دیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ملنے والی امداد بھارت کے خلاف خرچ کی گئی یہ بیان ان کے اس حلف کی بھی خلاف ورزی ہے جو اس نے آرمی چیف بنتے وقت اٹھایا تھا ایسا شخص جس نے ملک کا آئین توڑا ہو کسی رعایت کا مستحق نہیں انہیں سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے۔