جوڈیشل کونسل نے جسٹس افضل سومرو کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیدیا‘ برطرفی کیلئے سمری صدر کو بھجوانے کا فیصلہ
ـ 3 گھنٹے 11 منٹ پہلے شائع کی گئی
اسلام آباد (خبر نگار + ریڈیو نیوز) سپریم جوڈیشل کونسل نے سندھ ہائیکورٹ کے جج مسٹر جسٹس افضل سومرو کو ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیدیا ہے اور کونسل کے اراکین نے متفقہ طور پر آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ریفرنس کی رپورٹ صدر پاکستان کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا جو بعد میں انہیں برطرف کرنے کیلئے کارروائی کرینگے۔ اس سے قبل کونسل نے سندھ ہائیکورٹ کے رجسٹرار کا بیان قلم بند کیا گیا۔ گذشتہ روز سپریم جوڈیشل کونسل نے پہلے سے زیر التواء درخواست کی سماعت کی۔ اجلاس کی صدارت کونسل کے چیئرمین چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کی۔ جس میں جسٹس جاوید اقبال‘ جسٹس سردار محمد رضا خان‘ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس طارق پرویز‘ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس خواجہ محمد شریف اور کونسل کے سیکرٹری و رجسٹرار ڈاکٹر فقیر حسین نے شرکت کی۔ تین گھنٹے کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق تفصیلی غور و خوض کے بعد کونسل نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ جسٹس افضل سومرو کے خلاف کارروائی کیلئے ریفرنس کی رپورٹ صدر مملکت کو بھجوائی جائے۔ ریڈیو نیوز کے مطابق جسٹس افضل سومرو پر بدعنوانی اور ریکارڈ میں ردوبدل کے الزامات تھے جبکہ تین مرتبہ طلب کئے جانے کے باوجود وہ اپنی صفائی کے لئے سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے پیش نہ ہوئے‘ کونسل نے اپنے چار اجلاسوں کے دوران جسٹس افضل سومرو پر لگائے گئے الزامات کا جائزہ لیا ہے‘ پہلے اجلاس کے بعد دو ججز پر مشتمل کمیٹی کراچی بھیجی گئی تاہم جسٹس افضل سومرو نے اس کمیٹی سے بھی ملنے سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ صدر اس بات کے پابند ہوتے ہیں کہ وہ سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش پر عملدرآمد کریں‘ ماضی میں یہی روایت رہی ہے‘ سپریم جوڈیشل کونسل صدر کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس یا پھر اپنی طرف سے شواہد کی بنیاد پر کارروائی کرتی ہے۔ اس کے فیصلے کو کہیں بھی چیلنج نہیں کیا جا سکتا ہے‘ ججوں کے حوالے سے 31 جولائی کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلیں لگی ہوئی ہے جس کی سماعت کل (پیر) سے شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ صدر کے پاس اگر کوئی زیادہ ٹھوس ثبوت ہو تو وہ ریفرنس پر عملدرآمد کو روک بھی سکتا ہے۔ آن لائن کے مطابق لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل ریفرنس پی سی او ججوں نہیں ان ججوں کے خلاف ہے جنہوں نے 3 نومبر کے فیصلے میں حصہ لیا اور بعد میں حلف بھی اٹھا لیا جبکہ سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم نے کہا ہے کہ ایک جج کے نکل جانے سے کرپشن کا خاتمہ نہیں ہو سکتا۔