جنوبی وزیرستان : شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری ۔۔۔ سوات‘ مالاکنڈ: تین کمانڈروں سمیت 9 جنگجو جاں بحق
جنوبی وزیرستان/ سوات (ایجنسیاں + ریڈیو نیوز) جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز نے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے اور ابتدائی طور پر شدت پسندوں کے کچھ ٹھکانوں پر فضائی حملے کئے گئے ہیں۔ تاہم فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ جنوبی وزیرستان کا زمینی سطح پر مکمل گھیرائو کیا گیا ہے لیکن اب تک پیدل فوج نے کوئی پیشقدمی نہیں کی اور نہ ہی باقاعدہ طور پر آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ سوات اور مالاکنڈ میں جھڑپوں کے دوران 3 اہم کمانڈروں سمیت 9 شدت پسند جاں بحق ہوگئے۔ ایک مقامی رضاکار بھی مارا گیا جبکہ ایک سکیورٹی اہلکار زخمی ہوگیا۔ 26 شدت پسندوں نے ہتھیار ڈال دیئے جبکہ 24 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق میجر جنرل اطہر عباس نے بی بی سی کو بتایا کہ جنگی طیاروں سے جنوبی وزیرستان کے ان ٹھکانوں پر حملے کئے جارہے ہیں جہاں شدت پسند موجود ہیں یا وہاں اسلحہ رکھا گیا ہے۔ فضائی حملوں میں زیادہ تر غیرملکی شدت پسند کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ فوج کی نقل و حرکت گذشتہ دو ماہ سے جاری ہے اور اب جنوبی وزیرستان جانے والے تمام راستوں پر فوج بھاری اسلحے کے ساتھ موجود ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بارے میں بعض ذرائع نے تصدیق کی ہے لیکن کچھ ذرائع اس کی تصدیق نہیں کر رہے۔ سوات میڈیا سنٹر کے مطابق بریکوٹ سے تعلق رکھنے والے تین اہم عسکریت پسند کمانڈروں یونس‘ نورالامین اور فضل ربی سمیت 6 شدت پسند مارے گئے۔ مٹہ میں مقامی عسکریت پسند سعید کے گھر میں بنائی گئی سرنگ بھی برآمد کر لی گئی۔ قمبر میں نواحی پہاڑ سے ایک شخص کی نعش برآمد ہوئی۔ شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں نے کبوتر پوسٹ پر 3 راکٹوں اور چھوٹے ہتھیاروں سے حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں تین سکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے۔ سکیورٹی فورسز نے نیٹو کنٹینرز پر حملوں میں مطلوب ضیاء الحق کو گرفتار کر لیا‘ ملزم کے قبضے سے لوٹا سامان‘ اسلحہ اور امریکی گولڈ میڈلز بھی ملے۔ ملزم کا تعلم کالعدم تنظیم لشکر اسلام سے ہے۔ بنوں میں ڈسپوزل یونٹ نے تھانہ میریان کی حدود میں واقع گورنمنٹ پرائمری سکول عثمان بارکزئی میں نصب 20 کلو وزنی بم ناکارہ بنا دیا۔ اوکرزئی ایجنسی سے اغواء ہونے والے ملیشیا فورس کا اہلکار رفیق کو بازیاب کرا لیا گیا۔ ادھر بیت اللہ محسود گروپ مخالف پٹنی اور محسود قبائل کا گرینڈ جرگہ ڈیرہ اسماعیل خان میں خفیہ مقام پر ہوا۔ جس میں بیت اللہ محسود گروپ کے مخالف مصباح الدین محسود اور ترکستان پٹنی نے بھی شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق دونوں قبائل میں معاملات طے پا گئے۔ مفاہمت کا اعلان باقاعدہ 15 اکتوبر کو کیا جائیگا۔