Author Topic: ڈوگر سمیت پی سی او ججوں کو توہین عدالت کے نوٹس ۔۔ لاہور ہائی کورٹ کے 6 جج رخصت پ  (Read 878 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline Leon

  • VIP Member
  • *
  • Posts: 6136
  • Reputation: 126
  • Gender: Male
  • Happy Ending
    • Hum Tum
ڈوگر سمیت پی سی او ججوں کو توہین عدالت کے نوٹس ۔۔ لاہور ہائی کورٹ کے 6 جج رخصت پر چلے گئے

اسلام آباد + لاہور (نمائندہ نوائے وقت + وقائع نگار خصوصی + آن لائن) سپریم کورٹ نے 3 نومبر 2007ء سے 15 دسمبر 2007ء تک سات رکنی بنچ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججوں کو توہین عدالت کے نوٹس جاری دیئے ہیں‘ ان میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان عبدالحمید ڈوگر شامل ہیں‘ عدالت عظمیٰ نے لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج ذوالفقار بخاری کو عدالتی فیصلہ کے بارے میں توہین آمیز بیان پر توہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے 12 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس نسیم سکندر اور ندیم احمد ایڈووکیٹ نے اپنی دائر نظرثانی کی درخواستیں واپس لے لی ہیں۔ سپریم کورٹ کے 14 رکنی بنچ نے 31 جولائی کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کی۔ بنچ کی سربراہی چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کر رہے تھے۔ ندیم احمد کے وکیل اکرم شیخ پیش ہوئے اور کہا کہ انہوں نے اپنی درخواست میں جو قانونی نکات اٹھائے تھے ان کا جواب عدالت کے تفصیلی فیصلے میں آگیا ہے لہٰذا وہ اپنی درخواست واپس لیتے ہیں۔ جسٹس نسیم سکندر کے وکیل راجہ عبدالرحمان نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی درخواست دی تھی جو منظور ہو گئی ہے اس لئے وہ بھی درخواست واپس لیتے ہیں۔ عدالت نے متاثرہ ججوں کو چار درجات میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے پہلے درجے میں وہ جج شامل ہیں جو دو نومبر کو جج تھے اور تین نومبر کو پی سی او کے تحت حلف لیا، دوسرے درجے میں وہ جج ہیں جن کی تقرری 3 نومبر سے 15 دسمبر 2007ء کے درمیان ہوئی، تیسرے درجے میں وہ جج شامل ہیں جن کی تقرری جسٹس ڈوگر کی سفارش سے ہوئی جبکہ چوتھے درجے میں وہ جج شامل ہیں جو مستعفی ہو گئے تاہم نظرثانی کی درخواستیں دائر کی ہیں۔ اس طرح اب عدالت 26 کے قریب درخواستوں کی سماعت کرے گی۔ لاہور ہائیکورٹ کے متاثرہ جج ذوالفقار بخاری کو روسٹرم پر بلا کر عدالت نے پوچھا کہ 31 جولائی کے فیصلے کے متعلق توہین آمیز بیان آپ نے دیا ہے اس کی وضاحت کریں۔ ذوالفقار بخاری نے پہلے کہا کہ بیان میں نے نہیں دیا بعد میں کہا کہ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر شائع کیا گیا ہے۔ جسٹس خلیل الرحمان رمدے نے کہاکہ بیان شائع ہوئے ایک ہفتہ ہوگیا ہے آپ نے کوئی تردید نہیں کی۔ جسٹس رمدے نے ذوالفقار بخاری سے کہا کہ آپ تحریک چلانا چاہتے ہیں تو عدالت کیوں آئے ہیں‘ جائیں تحریک چلائیں آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ لوگ کیا چاہتے ہیں۔ ہم 31 جولائی کا فیصلہ لکھنے والے ججوں کے خلاف توہین آمیز بیان بازی برداشت نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو ججوں کی شکل پسند نہیں تو افغانستان یا بھارت چلے جائیں آجکل تو فیشن بن گیا ہے کہ جس کے دل میں آتا ہے سپریم کورٹ کے بارے میں کچھ بھی کہہ دیتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ ذوالفقار بخاری کے معاملے میں عدالت تحمل کا مظاہرہ کرے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ آپ روسٹرم پر آجائیں اپنا بیان ریکارڈ کرائیں۔ عدالت آپ سے براہ راست پوچھتی ہے کہ عدالت کے متعلق بیان بازی پر آپ کا مؤقف کیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں حمایت نہیں کر رہا بلکہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں۔ جس کے بعد عدالت نے ذوالفقار بخاری کو آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے 12 اکتوبر تک جواب طلب کر لیا۔ خورشید انور بھنڈر کے وکیل وسیم سجاد سے عدالت نے استفسار کیا کہ جو 31 جولائی کے فیصلے کا متاثرہ شخص نہیں وہ نظرثانی کی درخواست کیسے دائر کر سکتا ہے‘ ہم ایسا قانون بنائیں گے کہ وہ شخص جو متاثرہ نہ ہو وہ اعلیٰ عدالت میں تو کیا سول کورٹ میں بھی اپیل دائر نہیں کر سکے گا۔ جسٹس حسنات کے وکیل فاروق احمد میر نے کہا کہ ان کے مؤکل کو سات رکنی بنچ کے فیصلے کے متعلق علم نہیں تھا تاہم انہوں نے بنچ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے پی سی او ججوں کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کرنے کی مخالفت نہیں کی۔ جسٹس رمدے نے کہا کہ 3 نومبر کا فیصلہ کمانڈ آف کورٹ تھا اگر اس پر عمل نہیں ہوتا تو کل کو کوئی تھانیدار بھی کہہ دے گا کہ عدالتی حکم پر عمل نہیں کرتا۔ 31 جولائی کا فیصلہ لکھتے ہوئے ہمیں بھی بڑی تکلیف ہوئی تھی‘ جج ہمارے بھائیوں اور بچوں کی طرح ہیں مگر لوگوں نے دو سال دھکے کھا کر ہمیں یہاں نظام کو درست کرنے کے لئے بھیجا ہے‘ ہمیں عوام کی دعاؤں نے بحال کرایا‘ کسی غیر مہذب ملک میں بھی ججوں کے ساتھ وہ کچھ نہیں ہوتا جو یہاں ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار سات رکنی بنچ جیسا فیصلہ ہوا‘ آپ کو علم نہیں اس وقت کتنے مشکل حالات تھے یہ مذاق نہیں تھا‘ ہم نے اس وقت یہ فیصلہ کیا جب چاروں طرف سے سپریم کورٹ کو فوج نے گھیر رکھا تھا۔ اے پی پی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ اب ملک میں وہی ہو گا جو آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے مطابق ہے۔ لاہور سے وقائع نگار خصوصی کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے 31 جولائی کے فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی کی درخواستوں پر پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے لاہور ہائیکورٹ کے ججوں کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کئے جانے کے بعد ان میں سے چھ جج رخصت پر چلے گئے ہیں۔ رخصت پر جانے والوں میں مسٹر جسٹس میاں نجم الزماں، مسٹر جسٹس سید اصغر حیدر، مسٹر جسٹس طارق شمیم، مسٹر جسٹس ایم بلال خان، مسٹر جسٹس حسنات احمد خان اور مسٹر جسٹس سید شبر رضا رضوی شامل ہیں۔ ان ججوں میں سے مسٹر جسٹس ایم بلال خان اور مسٹر جسٹس شبر رضا رضوی نے ایک ایک یوم کی رخصت لے رکھی تھی جس میں مزید توسیع کروا لی گئی ہے۔ جبکہ سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد دیگر چار جج صاحبان بھی رخصت پر چلے گئے ہیں۔ دوسرے ہائیکورٹس کے ججوں کے بھی رخصت پر جانے کی اطلاعات ہیں۔
Tanhai Main Bethe Bethe Gum Ho Jata Hun
Main Aksar Main Nahi Rehta Tum Ho Jata Hun

Offline Super boy

  • Moderator
  • *
  • Posts: 4179
  • Reputation: 582
  • Gender: Male
Ghalat Jagah Te Laayii,Ghaltii Sadii Si
Utto'n Keeti Laa Parwayii,Ghaltii Sadi Si
Ohda Kuj Gya Nai Saada Kuj Rehya Nai
Bewafa Naal Layi Yarii Ghaltii Sadii Si...!!!


Offline ~!~Anchal~!~

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 2019
  • Reputation: 9
  • Gender: Male

Offline impressible4u

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1669
  • Reputation: 6
    • Email

Offline Samera

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 2883
  • Reputation: 63
  • Gender: Female