ندامت
میری تمام نظموں کا انتساب اب تک صرف میرے اپنے نام رہا
اور میں خود کو محبت کی شاعرہ سمجھ کر
خوش ہوتی رہی
میں نے کوڑے کے ڈھیر پر بلی کی طرح چلتا ہوا بچّہ نہیں دیکھا
میں نے اینٹ کا تکیہ بنا کر سوتا ہوا راج نہیں دیکھا
راج سے میرے ذہن میں
ہمیں راج ہنس آئے
اور بچّوں سے تازہ گلاب
میں کیک کو روٹی کا متبادل سمجھتی رہی
میرے بچّے
میرے راج
ہوسکے تو مُجھے معاف کر دینا