عشق بن جینا محال
عشق میں جی جان کی بازی لگا دینا ہی کمال ہے
عشق بن جینا محال ہے
اور بنا عشق زندگی وبال ہے
آگ میں سوزش عشق سے ہے
پانی میں روانی عشق سے ہے
پپیہے کی پی کہاں عشق سے ہے
بلبل کی داستاں عشق سے ہے
خاک میں عشق کا قرار ہے
ہوا میں اس کا اضطرار ہے
دن عشق کی بیداری ہے
رات اس کی بیقراری ہے
عشق ہی اس کارخانہء ہستی کا چلانے والا ہے
اگر عشق نہ ہوتا ۔۔۔ نظام عالم نہ ہوتا
موت عشق کی مستی ہے
زندگی عشق کی ہشیاری ہے
عشق کا مقام بندگی سے ہے
ناطہ اس کا زندگی سے ہے
زہد و عرفان سے ہے
سچائی و خلوص سے ہے
اشتیاق و وجدان سے ہے
جو بھی ہے عشق کا ظہور ہے
عشق کی آگ جلا کر کندن کر دیتی ہے
یہی عشق سوہنے ربٌ کی پہچان ہے
عشق نہیں تو کچھ بھی نہیں
اور یہ عشق ہی تو ہے
جو بے خطر آتش نمرود میں بھی کود پڑتا ہے