محبت سیکھ کر کرنا
کہ بن سیکھے محبت کا سفر دشوار ہوتا ہے
گریباں تار ہوتا ہے
کبھی انکار ہوتا ہے کبھی اقرار ہوتا ہے
کہ بن سیکھے محبت تو سرابوں کی کہانی ہے
دکھوں کی راجدھانی ہے
جو کل بن جائے گا بادل
یہ وہ دریا کا پانی ہے
محبت سیکھ کر کرنا
کہ بن سیکھے محبت تو عذابِ زندگی ٹھری
سرابِ زندگی ٹھری
نہ ہو تکمیل جس کی وہ
کتابِ زندگی ٹھری