Author Topic: توليه  (Read 1666 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline Super boy

  • Moderator
  • *
  • Posts: 4179
  • Reputation: 582
  • Gender: Male
توليه
« on: October 26, 2009, 01:01 PM »
توليه



رات كے آخري سُلگتے هوئے لمحوں ميں كوئي اسے دونوں شانوں سے جھنجھوڑ رها تھا۔ اس كي آنكھيں بند تھيں ليكن اسے احساس هورها تھا جيسے كوئي اُسے جگارها هے۔ اس پر كچھ جاگنے اور سونے كي سي كيفيت طاري تھي۔وه آج ايك طويل سفر سے لَوٹ كر گھر آيا تھا۔ نيند كا وه پنگوڑا جس ميں وه كسي معصوم بچّے كي مانند ميٹھي نيند كے مزے لے رها تھا اچانك شاهده كي چيخ سے نيچے آرها۔ وه هڑ بڑا كر اُٹھ بيٹھا۔ بيڈ ليمپ كي مدّھم روشني ميں شاهده كا جِسم بُري طرح كانپ رها تھا۔ وه سهمي هوئي تھي اور اس كے چهرے پر هَوائياں اُڑ رهي تھيں۔ وه كچھ كهنا چاهتي تھي ليكن ڈر اور خوف نے اس كي زبان پر تالے ڈال ركھے تھے۔ وه كچھ دير اسے ٹُكر ٹُكر كے گھورتي رهي اور پھر اچانك اس سے ايسے لِپٹ گئي جيسے كوئي اسے هميشه كے ليے خالد سے جُدا كرنا چاهتا هو۔ اس كادل اب بھي بليوں اُچھل رها تھا۔ وه خود بھي ايك عجيب كيفيت سے دوچار تھا۔ اس كي سمجھ ميں نهيں آرها تھا كه كيا كِيا جائے۔


 ٫٫ شاهده تم ڈر گئي هو ديكھو يهاں كوئي بھي تو نهيں هے۔ كچھ كهو ميري جان تمهيں آخر هو كيا گيا هے۔ ٬٬ مگر اس كي زبان ساكت تھي۔ پته نهيں اس كے ذهن ميں كيا بات آئي كه اس نے زور سے شاهده كے منه پر ايك طمانچه رسيد كيا اور شاهده نے به دِقّت تمام اِتنا كها :


 ٫٫ حمام ميں كوئي نهارها هے ٬٬


 وه جو اپنے آپ كو كافي نڈر سمجھتا تھا اِس جملے كو سُن كر كانپ گيا۔ تھوڑي دير پهلے اسے گھر كي فضا ساكت و سامت دكھائي دے رهي تھي۔ اب اسے يُوں لگ رها تھا جيسے كسي نے واقعي نل كي ٹُونٹي كھول دي هو۔اب اسے واضح طور پر احساس هورها تھا جيسے كوئي شخص حمام ميں گُھسا نهارها هے اور باضابطه جِسم پر جھاگ اُڑا تا پاني سے لُطف اندوز هورهاهے۔ لمحه به لمحه سردي كے باعث اس كے مُنه سے شُو شُو كي آواز نِكل رهي هے۔ اس نے خود پر قابو پانے كي شعوري كوشِش كي۔ اس نے آگے بڑھ كر ديكھا حمام كي ديوار سے لگے هوئے تار پرسے ايك هاتھ آگے بڑھا اور اچانك شرٹ تار سے غائب هوگيا۔ وه بُت بناكھڑا رها۔


 ٫٫ ارے بھئي خالد كھڑے كھڑے كيا تماشه ديكھ رهے هو ۔ ميں سَردي سے مَرا جارها هوں ذرا توليه تو دے دو۔٬٬


 اس كے قدم جيسے زمين ميں دھنس كر ره گئے۔


 يه اُس كے بڑے بھائي سے مِلتي جُلتي آواز تھي۔ اس كي آنكھوں كے آگے اندھيرا چھاگيا۔ صبح جب وه بستر سے بيدار هوا تو شاهده اس سے كهه رهي تھي رات كو نيند ميں آپ كافي بڑبڑا رهے تھے۔ ميں تو مارے خوف كے آپ سے لِپٹ گئي تھي۔وه بڑي دير تك اپني آنكھوں كو مَلتا رها۔ اُس نے اپنے اطراف و اكناف كي ايك ايك چيز كا جائزه ليا اور اُٹھ كر بيڈ رُوم سے باهر آيا۔ شاهده اُسے پھَٹي پھَٹي آنكھوں سے ديكھتي رهي۔ سفيد شرٹ حمام كي ديوار سے لگے هوئے تار پر لَٹكا هوا تھا اور نَل كي ٹُونٹي بدستور كُھلي هوئي تھي۔


 ٫٫ كيا رات تم نے حمام ميں كچھ كپڑے دھوئے تھے؟ ا ُس نے شاهده سے پوچھا۔


 ٫٫ مجھے ياد هے نل كي ٹُونٹي ميں نے بند كردي تھي۔ شايد كسي خرابي كے باعث وه كُھل گئي هو۔٬٬


 ٫٫ بات يه هے شاهده رات كو ميں ڈر گيا تھا۔ يه خوف بھي عجيب شئے هے۔ يه خوف پته نهيں انسان كا تعاقب كب تك كرتا رهے گا۔ كبھي كبھي جي چاهتا هے كه گھُپ اندھيري راتوں ميں تنها كسي آواره كي مانندگھومتا پھر رها هوں۔ ليكن مجھ جيسے نِڈر آدمي كو بھي كل رات خوف كے سائے نے ڈراديا۔٬٬


 ٫٫ هوسكتا هے آپ كے لاشعوري ميں موت كے خوف نے كسي طرح جگه پالي هو و رنه آپ جيسا آدمي يُوں نه گھبرا تا۔٬٬


 ٫٫ موت سے تو سبھي ڈرتے هيں كيا تمهيں موت سے خوف نهيں آتا؟٬٬


 ٫٫ نهيں ذرّه برابر بھي نهيں۔ ميں انسانوں سے گھبراتي هوں اور خاص طور پر آپ كے بڑے بھائي سے جن كي بڑي بڑي سُرخ آنكھوں كو ديكھ كر پهلي بار مجھے وحشت كا سا احساس هوا تھا۔٬٬


 ٫٫ تمهيں بھائي جان سے خواه مخواه كَدسي هوگئي هے۔ ان بے چاروں كامُدّت سے كوئي خط بھي نهيں آيا۔ بهت دن پهلے سارنگ پُور سے آنے والے ايك كنٹراكٹر نے مجھے اِطلاع دي تھي كه وه آج كل بيمار سے رهنے لگے هيں اور ان كي صحت دن به دن خراب هوتي جارهي هے۔ ليكن ملازمت كي مصروفيت ايسي هے كه مجھے بھائي جان كو جاكر ديكھنے كي بھي توفيق نهيں هوئي۔ ليكن يه احساس هي كيا كچھ كم هے كه ميں آج نهيں تو كل ان سے مِلنے سارنگ پُور ضرور جاو ںگا۔ ليكن ميں ڈر رها هوں كه كهيںاس بھاگتي دَوڑتي زندگي كي مصروفيت اِس احساس كا بھي گلا نه گھونٹ دے۔٬٬


 ٫٫ چلئيے ناشته تيار هے۔٬٬ شاهده نے كمرے ميں داخل هوتے هوئے كها۔


 كرسي پر بيٹھتے هي اس نے پليٹوں پر نظر دوڑائي۔ سب سے پهلے اس نے آمليٹ كے قَتلے اُٹھائے۔ پھر تھوڑے سے توقف كے بعد وه سلائِس پر جيلي لگا كر كھانے لگا۔


 شاهده نے ابھي كچھ كھايا هي نه تھا كه وه اچانك اُٹھ كھڑا هوا۔


 ٫٫ بڑي تيزي سے آپ نے ناشته ختم كرديا۔ ميرا ساتھ تو ديا هوتا۔٬٬


 ٫٫ تمهارا ساتھ تو جنم جنم كاهے۔ پھر يُوں بھي مجھے ذرا جلدي جانا هے چيف انجينئر نے بُلوايا هے۔٬٬


 ٫٫ چيف انجينئرسے آپ اِتنا ڈرتے كيوں هيں ؟٬٬ شاهده نے چوٹ كي۔


 ٫٫ وه ميرا باس هے اس ليئے ڈرتا هوں۔ ٬٬ وه چاهتا تو يه بھي كهه سكتا تھا كه يه اس كي ڈيوٹي هے۔٬٬


 اُس نے تيزي سے اسكوٹر نكالي اور شاهده كے كانوں نے اسكوٹر كي گڑگڑاهٹ سُني۔ پھر يه آواز آهسته آهسته فضا ميں گُونجتي هوئي اچانك غائب هوگئي۔


 پھر وه كمرے سے اُٹھ كر ڈريسنگ ٹيبل كے پاس آئي۔ بڑي دير تك مختلف زاويوں سے اپنے چهره كا جائزه ليا۔ شيشے ميں آنے والے عكس نے جيسے چُغلي كھائي ٫٫پگلي تُو تو خاصي خوبصورت هے٬٬۔شام كو جب وه گھر لَوٹا تو شاهده نے بڑي بے چيني سے كها "How Free was my valley" كا آخري دن هے چليئے هاتھ مُنه دھو ليجئے چل كر پكچر ديكھيںگے٬٬ ۔


 ٫٫ شاهده ميں بهت تھكا هوا هوں اور ميرا مُوڈ بھي كچھ ٹھيك نهيں هے٬٬۔


 ٫٫ سُنا هے بڑي خوبصورت پكچر هے ، ديكھ لو گے تو مُوڈ بھي ٹھيك هوجائے گا چلئے نا پليز ٬٬ يه كهه كر اُس نے اپنے دونوں هاتھ اس كے شانوں ميں حمائل كرديئے۔پھر چارو نا چار خالد كو سپر ڈالني پڑي۔


 جس وقت وه سينما هال ميں داخل هوئے توپردے پر كاسٹ دكھائي جارهي تھي۔ شاهده خوش هوگئي كه اسے شروع سے پكچر ديكھنے كو مِل رهي هے۔ ليكن خالد كا عالم كچھ اور هي تھا۔وه صرف شاهده كي خوشنودي كے لئے يهاں بادلِ ناخواسته آيا تھا۔


 شاهده پكچر ديكھنے ميں كچھ ايسي مَحو تھي كه اسے بغل ميں بيٹھے هوئے خاوند كي طرف ديكھنے كي فرصت نه مِلي۔ تھوڑي دير بعد جب شاهده نے ديكھا تو خالد اُونگھ رها تھا۔


 ٫٫ اجي جناب آپ مكچر ديكھنے آئے هيں يا محض آرام كرنے۔ اور اگر آرام هي كرنا تھا تو گھر كيا بُرا تھا۔٬٬


 اس نے قدرے جھينپ كر اپني آنكھيں مَليں۔ پھر شاهده سے مخاطب هوكر كها ٫٫ پته نهيں آج سارے بدن پر تھكن كيوں طاري هے؟٬٬


 جب پكچر ختم هوئي تو وه شاهده كا هاتھ تھامے باهر آيا۔


 ٫٫ بڑي خوبصورت فلم هے كيوں كيا خيال هے آپ كا ؟٬٬


 ٫٫ واقعي اچھي پكچر هے۔٬٬ يه كهه كر اس نے اسكوٹر پر هاتھ ركھے اور شاهده بڑے والهانه انداز ميں سِيٹ پر آكر بيٹھ گئي۔ سردي كافي بڑھ گئي تھي۔ اس نے كانوں پر رومال باندھا اور اپنے دونوں هاتھ خالد كي كمر ميں حمائل كرديئے۔ اِس بار اُسے خالد كي كمر ميں ٹھنڈك كا احساس هُوا۔ شايد خود اس كا جِسم ٹھنڈا تھا۔ جب اسكوٹر كي رفتار تيز هوگئي تو اُس كے هاتھوں كي گِرفت اور مضبوط هوگئي۔ اب راسته چلنے والوں كو يُوں لگ رها تھا جيسے هيرو هيروئن پر كوئي خوبصورت سِين فلمايا جارها هو۔


 گھر پهنچنے تك رات كے دس بج چكے تھے۔ خالد نے ايك طويل جماهي لي۔ اُسے نيند آرهي تھي۔ اسے كپڑے تبديل كرنا بھي بار معلوم هورها تھا۔ اُس نے ليٹے هي ليٹے وارڈ روب سے كپڑے نكالنے كي كوشِش كي۔


 شاهده كي نگاه جب اس پر پڑي تو اس نے پيار بھرے الفاظ ميں كها:


 ٫٫ بڑے كاهل هيں آپ چليئے ايسے هي ليٹے رهئيے ميں كپڑے نكالے ديتي هوں٬٬۔


 پھر شاهده نے سليپنگ سُوٹ اُس كے هاتھ ميں تھما ديا تو وه اُ سے پهن كر بستر پر دراز هوگيا۔


 صُبح جب اس كي آنكھي كھُلي توا س كا سارا بدن پھوڑے كي مانند دُكھ رها تھا۔ دِل پر ايك عجيب سا بوجھ طاري تھا۔ كافي سوجانے كے باوجود اسے احساس هورها تھا جيسے كسي نے اُسے كچّي نيند سے اُٹھا ديا هو۔ دھوپ كافي نِكل آئي تھي ۔ اس نے جب گھڑي ميں وقت ديكھا تو اُسے حيرت هوئي كه آج اتني جلد دس كس طرح بج گئے۔ جب وه كندھے پر توليه ڈالے غسل خانے كي جانب بڑھا تو شاهده نے طنزاً اُس سے كها :


 ٫٫ بھئي اتني سحر خيزي بھي ٹھيك نهيں ذرا اور سوليتے۔٬٬


 ٫٫ طَنز كے تِير هي چلاتي رهوگي يا ناشته بھي دوگي۔٬٬


 ٫٫ پهلے نها تو ليجئے۔ آپ يه تو ديكھ هي رهے هيں كه پَراٹھے پكارهي هوں۔٬٬


 جب وه نها كر كمرے ميں داخل هوا تو دفعتاً اُس كے كانوں نے ڈاكيه كي آواز سُني۔ دروازے كي چوكھٹ كے پاس خط پڑا هوا تھا اور پوسٹ مين سامنے والے مكان پر كھڑا كوئي اور خط ڈليور كر رها تھا۔


 اس نے تيزي سے لفافه چاك كيا۔


 برا در عزيز خالد مياں طُولِ عمره


 بهت عرصے سے تم سے نه ملاقات هوئي نه تم نے مجھے ياد كيا اور نه هي ميں نے قصور نه تمهارا هے اور نه ميرا


 وقت اور زمانه هي كچھ ايسا تيز رفتار هے كه سمت كا پته هي نهيں چلتا۔ منزل كو پانا تو دُور كي بات هے۔ اب يهي ديكھو نا


 كه مَيں سخت عليل هوں اس كي تمهيں اطلاع هي نهيں ۔ ايك مقامي ڈاكٹر كے زيرِ علاج هوں۔ اس نے گُردوں كا


 مرض بتلايا هے۔ بهر حال كچھ چل چلاو كا معامله هے۔ اگر تم مناسب سمجھو اور تمهيں وقت مِل جائے تو فوري اس


 طرف كا رُخ كرو۔ كيا محبت ٠٤ ميل كا فاصله بھي طَے نهيں كرسكتي ؟


 كبھي تمهارا


 جميل


 اُس كي نگاهوں كے سامنے خط كے حروف تيزي سے گھُوم رهے تھے وه بڑي تيزي سے باهر نِكل آيا۔ شاهده نے دروازے كي چوكھٹ تك آكر كها


 پِليز ناشته تو كرتے جايئے آخر ايسي كيا آفت آگئي هے ٬٬ مگر اُس نے كوئي جواب نهيں ديا۔


 سارنگ پُور كافي دُور تھا۔ ٹرين كے لئے بھي اسے دو گھنٹے انتظار كرنا تھا۔ ليكن معاملے كي نزاكت كو بھانپتے هوئے اُس نے نُكّڑ سے ٹيكسي لي۔ ٹيكسي مختلف راستوں كو پھلانگتي هوئي سارنگ پُور پهنچي۔ اس نے اطمينان كا سانس ليا


 گھر كے عَين سامنے ببلو گھروندا بنائے مِٹي ميں هاتھوں كو گُھمارها تھا نير بازو كھڑي اُسے چمكار رهي تھي۔


 ٫٫ چاچا آگئے ۔٬٬ نيّر خالد كو ديكھ كر خوشي سے ناچنے لگي۔


 جب وه گھر ميں داخل هوا تو اس كے كانوں سے ايك آواز ٹكرائي۔


 ٫٫ ديكھو يه كيسا آدمي هے اِسے اب بھائي ياد آيا هے۔٬٬


 اسے يُوں لگا جيسے سرِ بازار كسي نے اُس كا مُنه نوچ ليا هو۔


 جميل بھائي بستر پر نيم بيهوشي كے عالم ميں پڑے هوئے تھے۔ وه هڈيوں كا ايك پنجر هو كر ره گئے تھے۔ اسے اپنے بھائي كو اِس عالم ميں ديكھ كر بڑا دُكھ هوا۔ آج اس كے ذهن كے دريچوں سے بهت سي باتيں بهت سي ياديں سر اُونچا كيئے جھانك رهي تھيں۔


 جب اسے شروع شروع ملازمت ملي تھي۔ اُس وقت جميل بھائي كي مالي حالت بڑي خسته تھي۔ بھابي مرچكي تھيں۔ وه نير اور ببلو كو لے كر چند دنوں كے لئے اس كے هاں آگئے تھے۔


 جب چاهت حَد سے سِوا هوجاتي هے تو جاو بے جا اُميديں سر نكالا كرتي هيں يهي حال كچھ جميل بھائي كا تھا


 اور وه خود كوجيسے ننگا كرنا نهيں چاهتا تھا۔


 ٫٫ اچھا هُوا تم آگئے۔ ورنه يه خلش بھي ميرے لئے دوسري موت هوتي كه تم مجھے ديكھنے نهيں آئے۔ مجھے اپني فِكر نهيں۔ فِكر هے تو بس اتني كه ميرے اُٹھ جانے كے بعد نير اور ببلو كا كيا حال هوگا۔ مَيں تم سے كيا توقع ركھ سكتا هوں تم تو ايك ايسے آدمي هو جس نے مجھے نهانے كے لئے كسي وقت توليه تك نهيں ديا تھا۔٬٬


 ايسا لگتا تھا جيسے وه يه كهے بغير زنده نهيں ره سكتے تھے۔ پھر وه ٹيكسي ميں ايسے آگرا جيسے مُدت سے سويا نه هو۔ ٹيكسي ڈرائيور جو اسٹيرنگ پر هاتھ ركھے اُونگھ رها تھا هڑ بڑا كر اُٹھ بيٹھا۔ ٫٫ ڈرائيور كار تيز چلاو اور تيز ٬٬


 كار كي سُوئي ساٹھ اور ستّر ميل كے درميان بھاگ رهي تھي۔ ليكن وه اِس رفتار سے مطمئن نه تھا اسے محسوس هورها تھا جيسے موت اس كا تعاقب كر رهي هے اگر وه هَوا كے دوش پر اُڑتا هوا فوري گھر نه پهنچے گا تومرجائے گا۔
Ghalat Jagah Te Laayii,Ghaltii Sadii Si
Utto'n Keeti Laa Parwayii,Ghaltii Sadi Si
Ohda Kuj Gya Nai Saada Kuj Rehya Nai
Bewafa Naal Layi Yarii Ghaltii Sadii Si...!!!


Offline Ajnabi

  • Super Moderator
  • *
  • Posts: 3083
  • Reputation: 148
  • Gender: Male
Re: توليه
« Reply #1 on: October 27, 2009, 02:12 PM »
very nice




Offline Samera

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 2883
  • Reputation: 63
  • Gender: Female
Re: توليه
« Reply #2 on: November 28, 2009, 06:15 PM »
bohat umdha very nice sharing

Offline ahmed

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1305
  • Reputation: 11
  • Gender: Male
    • Email
Re: توليه
« Reply #3 on: December 22, 2009, 07:16 PM »
very nice sharing  thumbsss thumbsss


Pakistan Zindabad




Offline King

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1652
  • Reputation: 4
  • Gender: Male
Re: توليه
« Reply #4 on: January 01, 2010, 06:29 AM »
VERY NICE SHARING   shakehandnn