محبت کے انوکھے تھے سبھی انداز، کیا کرتے؟
رھے ھم بھی گریزاں،آپ بھی ناراض، کیا کرتے؟
صنم! تجھ سے محبت کا بھلا آغاز، کیا کرتے؟
لبوں نے کہنا چاھا، پر نہ تھی آواز، کیا کرتے؟
حبیب دل بھی کیا کرتے، میرے دمساز کیا کرتے؟
مجھے جب درد ھی تھا راس، چارہ ساز کیا کرتے؟
ھجوم شہر میں کھو جاتے ہیں ھم چین پانے کو
اکیلے میں ستاتی تھی تیری آواز، کیا کرتے؟
میرے نازک سے دل کو، اس نے پل میں توڑ ڈالا ھے
اسے بھاتی تھی ٹوٹے کانچ کی آواز، کیا کرتے؟
سجا کر وہ تبسم، کتنے غم تجھ سے چھپاتی تھی
مگر انمول کے تم جان کر وہ راز، کیا کرتے؟