ہاتھ چھوٹیں بھی تو رشتے نہیں چھوڑا کرتے
وقت کی شاخ سے لمحے نہیں توڑا کرتے
جس کی آواز میں سِلوٹ ہو، نگاہوں میں شکن
ایسی تصویر کے ٹکڑے نہیں جوڑا کرتے
لگ کے ساحل سے جوبہتا ہے اُسے بہنے دو
ایسے دریا کا کبھی رُخ نہیں موڑا کرتے
جاگنے پر بھی نہیں آنکھ سے گرتیں کرچیں
اس طرح خوابوں سے آنکھیں نہیں پھوڑا کرتے