کسی کو کھوجتے رہنا، کسی کو ڈھونڈتے رہنا
خیالوں کی کسی ٹہنی پہ رک کر جھولتے رہنا
مثالِ آئینہ کچھ یاد اس کو کم ہی رہتا ہے
اسے عادت ہے وعدہ کرنا اور پھر بھولتے رہنا
کہیں آنکھوں کی لہروں پرکسی جذبے کی سنگت میں
بھنور صورت سمندر میں کنارے ڈھونڈتے رہنا
کسی انجانی راحت کو لئے ہمراہ شاموں میں
کہیں تنہا سی سڑکوں پر اکیلے گھومتے رہنا
اب ایسے موڑ پر ہم خاموشی سے دیکھتے جائیں
تیرے ساحل پہ ناؤ کا بھٹک کر ڈوبتے رہنا