دل کو غمِ حیات گوارا ہے اِن دنوں
پہلے جو درد تھا وہی چارہ ہے اِن دنوں
یہ دل زرا سا دل تیری یادوں میں کھو گیا
زرے کو آندھیوں کا سہارا ہے اِن دنوں
ہر سائلِ اشک ساہلِ تسکیں ہے آج کل
دریا کی موج موج کنارہ ہے اِن دنوں
شاموں میں اب نہیں ہے وہ پہلے سی روشنی
شاید وہ چاند انجمن آرہ ہے اِن دنوں
تم آ سکو تو شب کو بڑھا دوں کچھ اور بھی
اپنے کہے میں صبح کا تارہ ہے ان دنوں
قرباں ہوں جس کے حسن پہ سو جنتیں قتیل
نظروں کے سامنے وہ نظارہ ہے ان دنوں