کیا رخصتِ یار کی گھڑی تھی
ہنستی ہوئی رات رو پڑی تھی
ہم خود ہی ہوئے تباہ ورنہ
دنیا کو ہماری کیا پڑی تھی
یہ زخم ہیں ان دنوں کی یادیں
جب آپ سے دوستی بڑی تھی
جاتا تو کدھر کو تیرا وحشی
زنجیرِ جنوں کٹی پڑی تھی
غم تھے کہ فراز آندھیاں تھیں
دل تھا کہ فراز پنکھڑی تھی