میں کہاں سنگ دیار سے ٹل جاؤںگا
کیا پتھر ہے پھسلنا کہ پھسل جاؤںگا
اگر رہ نہ پاؤں گا تو کل جاؤںگا
کوچہء یار میں پر سر کہ بل ہی جاؤں گا
دل سے کہتا ہوں کہ تو سامنے نہ لیجا مجھکو
جا کہ میں واں تے قابو سے نکل جاؤں گا
دیکھ کر کوءے صنم کہتا ہے یہ پاس ادب
ہوں جو خورشید تو سر ہی کہ بل جاؤں گا
دل یہ کہتا ہے کہ مجھے روزن سینہ سے نکال
ورنہ خوں ہو کہ میں آنکھوں سے نکل جاؤں گا
آنکھ سے اشک صفت مجھکو گرا کر نہ اٹھا
دل نہیں میں کہ سنبھالے سے سنبھل جاؤںگا
عقل سے کہہ و کہ لاءے نہ اپنی کتاب
میں ہوں دیوانہ گھر سے نکل جاؤں گا
خبش گرگ صفت باغ جاں میں اے زوق
کجھ نہ ھاتھ آءے گا تو ھاتھ تو مل جاؤں گا