وہ ہم نہ تھے وہ تم نہ تھے وہ رہ گذر تھی پیار کی
لُوٹی جہاں پہ بے وجہ یہ میری زندگی بےکار کی
یہ کھیل تھا نصیب کا ، نہ ہنس سکے نہ رو سکے
نہ طور پر پہنچ سکے ، نہ دار پر ہی سو سکے
کہانی یہ کس سے کہیں ، چڑھاؤ کی اُتار کی
تمہی تھے میرے رہ نما ، تمہی تھے میرے ہمسفر
تمہی تھے میری روشنی ، تمہی نے مجھکودی نظر
بناء تمہارے زندگی شمع ہے ایک مزار کی
یہ کونسا مقام ہے ، فلک نہیں زمیں نہیں
کہ شب نہیں سحر نہیں غم نہیں خوشی نہیں
کہاں یہ لے کے آگئی ہَوا تیرے دیار کی
گذر رہی ہے تم پر کیا ، بنا کے ہم کو دربدر
یہ سوچ کر اداس ہوں ، یہ سوچ کر ہے چشم تر
نہ چوٹ ہے یہ پھول کی ، نہ ہے خلش یہ خار کی
وہ ہم نہ تھے وہ تم نہ تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔