Author Topic: ناجائز وصیت  (Read 1035 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline Ajnabi

  • Super Moderator
  • *
  • Posts: 3083
  • Reputation: 148
  • Gender: Male
ناجائز وصیت
« on: December 05, 2009, 09:29 PM »
ناجائز وصیت


حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مرد اور عورت ساٹھ برس تک اللہ تعالٰی کی عبادت کرتے ہیں۔ مگر جب ان کی موت کا وقت قریب آتا ہے تو وصیت کے ذریعے (وارثوں کو) نقصان پہنچاتے ہیں۔ (لہٰذا اس ظلم اور حقدار بندوں کی اس حق تلفی کی وجہ سے) ان کے لیے دوزخ واجب ہوجاتی ہے”۔ اس کے بعد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے (قرآن مجید کی سورہ النساء کی یہ آیت کریمہ پڑھی ”مِن بَعدِ وَصِیتِہ یُوصِی بِھَا اَودَینِ غَیرِ مُضََارِ ۔۔۔۔۔۔۔۔ وَذَالِکَ الفَوزُ العَظِیمُ”۔
(مسنداحمد ۔ ترمذی ۔ ابوداؤد ۔ ابن ماجہ ۔ کتاب الوصایا)

فائدہ:۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے جو اس حدیث کے راوی ہیں قرآن کریم کے سورہ النساء کی آیت میراث کا آخری ٹکڑا پڑھا جو کہ آیت نمبر 12 کا ایک جز اور آیت نمبر 13 پر مشتمل ہے جس کے معنی ہیں۔ (اس وصیت کے بعد جو کی جائے اور قرض کے بعد جب کہ اوروں کا نقصان نہ کیا گیا ہو مقرر کیا ہو۔ اللہ کی طرف سے ہے اور اللہ تعالٰی دانا و بردبار ہے۔ یہ حدیں اللہ تعالٰی کی مقرر کی ہوئی ہیں اور جو اللہ تعالٰی کی اور اس کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کرے گا اسے اللہ تعالٰی جنتوں میں لے جائے گا۔ جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے)۔

یہ حدیث حقوق العباد کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے کہ جو لوگ اپنی ساری زندگی عبادت و ریاضت میں گزار دیتے ہیں مگر عمر کے آخری حصے میں حقوق العباد کو نقصان پہنچانے سے اجتناب نہیں کرتے ہوں اپنی تمام عبادتوں کے باوجود اللہ تعالٰی کی ناراضگی کا مورد بن جاتے ہیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو لوگ خواہ مرد ہوں یا عورت ساٹھ سال تک عبادت کرتے ہیں۔ مگر اپنی زندگی کے آخری لمحات میں یہ وبال اپنے سر لے لیتے ہیں کہ وہ اپنے مال میں تہائی سے زیادہ کی وصیت کسی غیر شخص کے حق میں کرجاتے ہیں۔ یا اپنا مال کسی ایک وارث کو ہبہ کر جاتے (دے دیتے) ہیں۔ تاکہ دوسرے وارثوں کو کچھ نہ ملے اور اس طرح وہ اپنے وارثوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ تو وہ اپنے طویل عرصہ عبادتوں کے باوجود اپنے آپ کو دوزخ کے عذاب کا سزاوار بنا لیتے ہیں۔ کیونکہ اپنے وارثوں کو نقصان پہنچانا حقوق العباد کی ادائیگی میں کوتاہی کی وجہ سے کسی بھی طرح نامناسب و ناجائز ہی نہیں ہے بلکہ اللہ تعالٰی کے حکم سے روگردانی اور اسکی مقررہ ہدایات سے تجاوز بھی ہے۔ جس کا اندازہ قرآن کریم کی مندرجہ بالا آیتوں سے بخوبی ہوتا ہے۔

میراث کے معاملے میں اپنی کسی اولاد کو یا اپنی لڑکیوں کو یا کسی مستحق رشتہ داروں کو کسی حیلہ کے ذریعہ محروم کرنا جائز نہیں ہے۔ کسی بھی شخص کےلیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی بعض اولاد یا کسی اور کو زیادہ کی وصیت کرکے دوسرے وارثوں کا حق غضب کرے ایسے شخص کے بارے میں سخت وعید ہے۔ ”جو شخص اپنے وارث کی میراث کاٹے گا اللہ تعالٰی قیامت کے دن اس کی جنت کی میراث کاٹ لے گا”۔ (بحوالہ ابن ماجہ)۔ ایک اور روایت میں اس طرح آتا ہے کہ: ”جو شخص ناجائز طور پر اپنے وارث کو میراث سے محروم کردے گا اللہ تعالٰی قیامت کے دن اس کو جنت کی وراثت سے محروم رکھے گا”۔ (بحوالہ بیہقی ۔ شعب الایمان)۔

لہٰذا کسی بھی مرد یا عورت کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے کسی وارث کو اپنی مال و جائداد سے جس کا حقدار اسے رب العزت نے بنایا ہے، محروم کرے۔ والدین پر یہ بھی لازم ہے کہ وہ بخشش اور عطا کے معاملے میں اپنی اولاد کے ساتھ مساویانہ سلوک اختیار کریں تاکہ سب بچے اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کر سکیں۔ بخشش و عطا کے معاملے میں اپنی اولاد کو بلا ضرورت اور کسی وجہ جواز کے بغیر ترجیح دینا حرام ہے کیونکہ اس سے اشتعال پیدا ہو جاتا ہے اور آپس میں بغض و عداوت کی آگ بھڑک اٹھتی ہے۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ”اپنے بیٹوں کے ساتھ مساویانہ سلوک کرو۔ اپنے بیٹوں کے ساتھ مساویانہ سلوک کرو۔ اپنے بیٹوں کے ساتھ مساویانہ سلوک کرو۔ (بحوالہ مسند احمد۔ نسائی و ابوداؤد)۔

آج کل دوسرے مذاہب اور معاشرے کی اتباع میں ہمارے یہاں ایک رسم چل پڑی ہے کہ والدین کو جس اولاد سے لگاؤ نہیں رہتا وہ نافرمان نکل جاتا ہے تو اسے اپنی وراثت سے محروم کردیتے ہیں جسے ”عاق کرنا” کہا جاتا ہے جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔ جو شخص بھی اپنے والدین کے ساتھ نافرمانی یا بدسلوکی کا مرتکب ہوتا ہے اس کے لیے اللہ تعالٰی نے دنیا اور آخرت دونوں جگہ سزا رکھی ہے۔ مگر جو لوگ انہیں بذات خود اپنے طور پر ان کی وراثت سے جو کہ اللہ تعالٰی کی مقرر کردہ حدوں کے مطابق ہیں محروم کریں گے تو وہ خود بھی اللہ تعالٰی کے عذاب سے نہیں بچ سکتے۔ ایسے لوگوں کے متعلق ہی اللہ تعالٰی نے میراث کے بیان کے بعد فرمایا ہے: ”اور جو شخص اللہ تعالٰی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرے اور اس کی مقرر کردہ حدوں سے آگے نکلے گا، اسے وہ جہنم میں ڈال دے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کے لیے رسوا کن عذاب ہے”۔ (النساء۔ 14)۔




Offline Allahwala

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1337
  • Reputation: 6
  • Gender: Male
    • Email
Re: ناجائز وصیت
« Reply #1 on: December 06, 2009, 11:31 AM »
 JazaKallah Mashallah bohat achi sharing ki Allah  jaza ata frmaye ameen


Offline Super boy

  • Moderator
  • *
  • Posts: 4179
  • Reputation: 582
  • Gender: Male
Re: ناجائز وصیت
« Reply #2 on: December 07, 2009, 08:29 PM »
JazaKallah
Ghalat Jagah Te Laayii,Ghaltii Sadii Si
Utto'n Keeti Laa Parwayii,Ghaltii Sadi Si
Ohda Kuj Gya Nai Saada Kuj Rehya Nai
Bewafa Naal Layi Yarii Ghaltii Sadii Si...!!!


Offline impressible4u

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1669
  • Reputation: 6
    • Email
Re: ناجائز وصیت
« Reply #3 on: December 08, 2009, 11:37 AM »
JazaKallah

Offline anjumkhan

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1623
  • Reputation: 1664
  • Gender: Female
    • Email
Re: ناجائز وصیت
« Reply #4 on: January 18, 2010, 03:29 PM »
JazaKallah

Bhlay Cheen lo muj sy meri jawani.
Mager muj ko lota do Bajpan ka sawan.
Wo kaghaz ki kashti wo barish ka pani.