Author Topic: قریش کی ایذا رسانیاں  (Read 872 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline Ajnabi

  • Super Moderator
  • *
  • Posts: 3083
  • Reputation: 148
  • Gender: Male
قریش کی ایذا رسانیاں
« on: December 07, 2009, 08:43 PM »
قریش کی ایذا رسانیاں


حضرت عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ سے کہا کہ مجھے وہ واقعہ بتائیے جس میں مشرکین مکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت سخت ایذا دی ہو۔ انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے صحن میں نماز پڑھ رہے تھے اس وقت عقبہ بن ابی معیط نے آتے ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کندھا پکڑا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن میں کپڑا ڈال کر زور سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گلا گھونٹا، ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے آکر (اس دشمن خدا) کا کندھا پکڑا اور اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے الگ کرکے دھکیل دیا اور فرمایا: ”کیا تم اس آدمی کو قتل کرنا چاہتے ہو جو کہتا ہے میرا رب اللہ اور وہ تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس واضح نشانیاں لایا ہے”۔
(بخاری، کتاب التفسیر و کتاب الانبیاء)

فائدہ:۔
نبوت کے ابتدائی تین سالوں میں دعوت اسلام خفیہ طور ہوتی رہی اسی دوران اللہ رب العزت کا حکم نازل ہوا کہ ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نزدیک ترین قرابت داروں کو (عذاب الٰہی) سے ڈرائیں”۔(سورہ شعراء ۔ 214)۔ جس سے عام دعوت کا آغاز ہوا۔ اس کے فوراً بعد ہی ایک اور حکم نازل ہوا: ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو حکم ملا ہے اسے علی الاعلان بیان کر دیجیئے اور مشرکین سے رخ پھیر لیجئے”۔ (سورہ الحجر ۔ 94)۔

اس حکم کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کی دعوت کھلے عام دینی شروع کردی۔ لیکن لا الہ اللہ کی دعوت عربوں کے لیے نئی تھی۔ چنانچہ اس دعوت کی زبردست مخالفت ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کا کام تمام کرنے کی دشمنوں نے پوری کوششیں کیں۔

ایک روایت میں آتا ہے کہ ”میں اللہ کی راہ میں ڈرایا اور ستایا گیا ہوں۔ میری طرح نہ کسی کو ڈرایا گیا ہے اور نہ ستایا گیا ہے۔ مجھ پر مسلسل تیس دن ایسے گزرے ہیں کہ اس عرصے میں میرے اور بلال کے لیے ایسی خوراک نہ تھی جسے کوئی جاندار کھا سکے سوائے اس کے جو بلال نے اپنی بغل میں چھپا رکھا تھی۔ (بحوالہ ترمذی)۔ ایک بار ہمارے نبی صل اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ میں نماز پڑھ رہے تھے کہ ابوجہل نے اونٹ کی اوجھڑی منگوا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے میں کانٹے بچھائے جاتے تاکہ رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں زخمی ہوں۔ گھر کے دروازے پر غلاظتیں پھینکی جاتیں تاکہ طبیعت میں تکدر پیدا ہو۔

کفار نے صرف جسمانی اذیت ہی پر کفایت نہیں کی بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ذہنی اذیت دینے کے لیے ایک قدم اور اٹھایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو صاحبزادیاں جو نبوت سے پہلے ابو لہب کے دو بیٹوں کے نکاح میں تھیں ان کو طلاق دلا دی گئی۔ اس کا مقصد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ذہنی اذیت سے دو چار کرنا تھا۔




Offline impressible4u

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1669
  • Reputation: 6
    • Email
Re: قریش کی ایذا رسانیاں
« Reply #1 on: December 08, 2009, 11:37 AM »
JazaKallah

Offline anjumkhan

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1623
  • Reputation: 1664
  • Gender: Female
    • Email
Re: قریش کی ایذا رسانیاں
« Reply #2 on: January 18, 2010, 03:29 PM »
JazaKallah

Bhlay Cheen lo muj sy meri jawani.
Mager muj ko lota do Bajpan ka sawan.
Wo kaghaz ki kashti wo barish ka pani.