Author Topic: ایمان کا مزا  (Read 883 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline Ajnabi

  • Super Moderator
  • *
  • Posts: 3083
  • Reputation: 148
  • Gender: Male
ایمان کا مزا
« on: December 07, 2009, 08:52 PM »
ایمان کا مزا




حضرت عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ بن عبدالمطلب فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ: ”ایمان کا مزا اس نے چکھا اور اس کی لذت اسے ملی جو اللہ کو اپنا رب، اسلام کو اپنا دین اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو اپنا رسول اور ہادی ماننے پر دل سے راضی ہو گیا”۔
(مسلم)

فائدہ:۔
اللہ تعالٰی کی ربوبیت اس کی ذات و صفات پر ایمان، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت و نبوت میں یقین و اعتقاد، دین و شریعت کی حقانیت و صداقت پر کامل اعتماد اور اسلامی تعلیمات و احکام کی پیروی، اس کیفیت کے ساتھ ہونی چاہیئے کہ دل و دماغ کے کسی گوشہ میں کوئی دباؤ، کوئی گھٹن اور کوئی ناگواری ذرہ برابر محسوس نہ ہوتی ہو۔ رضا و رغبت، اطمینان اور دماغی و ذہنی سکون کی وہ لہر پورے داخلی و خارجی وجود میں سرایت کیے ہوئے ہو، جو کسی انمول چیز کے حاصل ہوجانے پر دل و دماغ اور جسم کے پورے وجود کو مسرت و شادمانی اور احساس سرفرازی سے سرشار کردیتی ہے۔ یہ بہت اہم بات ہے اس کو ہر حالت میں مدنظر رکھنا چاہیے۔ اس ایمان و یقین اور عمل آوری میں اگر کسی طرح کی کوئی تنگی اور پریشانی محسوس ہو تو سمجھ لو کہ ایمان کی اصل روح رخصت ہو گئی۔ ایسے شخص پر اگرچہ ظاہری طور سے ایمان و اسلام کے احکام نافذ ہوں گے مگر اخلاص سے خالی ہونے کے سبب نہ اس کا ایمان کامل سمجھا جائے گا نہ اس کو حسن اسلام نصیب ہوگا اور نہ ایمان و یقین کی حقیقی لذت سے وہ لطف اندوز ہوسکے گا۔

اسی بات کو یوں بھی سمجھ لینا چاہیے کہ جس طرح لذیذ اور ذائقہ دار مادی غذاؤں میں ایک لذت ہوتی ہے، جس کو صرف وہی آدمی پاسکتا ہے جس کی قوت ذائقہ کسی بیماری کی وجہ سے خراب نہ ہوئی ہو اور وہ آدمی اسے محسوس کرنے کی پوری قدرت رکھتا ہو۔ اسی طرح ایمان میں ایک خاص لذت اور حلاوت ہے۔ لیکن وہ ان ہی خوش قسمت لوگوں کو حاصل ہوسکتی ہے جنھوں نے پوری خوش دلی کے ساتھ اللہ تعالٰی کو اپنا مالک، پروردگار اور مختار کل، اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا ہادی اور نبی و رسول اور اسلام کو اپنا دین اور زندگی کا دستور بنا لیا ہو اور اللہ کی بندگی، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور طریقہ اسلام کی پیروی کو ان کے دل نے اپنا لیا ہو۔ یعنی اللہ و رسول اور اسلام کے ساتھ ان کا تعلق محض رسمی اور موروثی یا محض عقلی اور دماغی نہ ہو، بلکہ ان کے ساتھ معاملہ قلبی ہو اور جس کو یہ نصیب نہیں یقیناّ ایمانی لذت و حلاوت میں بھی اس کا کوئی حصہ نہیں اور اس کا ایمان مکمل نہیں۔

اگر غور کیا جائے تو یہی تین عناصر ایمان کے تکمیلی عناصر ہیں اور یہی وہ تین بنیادی اصول ہیں جن کی معرفت حاصل کرنا ہر انسان پر واجب و ضروری ہے۔ یعنی بندے کا اپنے رب کی معرفت حاصل کرنا، اپنے دین کی معرفت حاصل کرنا، اور اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت حاصل کرنا اور انسان جب ان تین بنیادی اصولوں کو دل سے مانتے ہوئے ان کی معرفت حاصل کرتے ہوئے اپنی تمام زندگی گزاردیتا ہے تو پھر اللہ کا مومن بندہ جب اس دنیا سے منتقل ہوکر عالم برزخ میں پہنچتا ہے یعنی قبر میں دفن کردیا جاتا ہے تو اس کے پاس اللہ کے فرشتے آکر جب اس یہی تین سوالات یعنی تیرا رب کون، تیرادین کیا اور یہ آدمی جو تمہارے اندر (نبی کی حیثیت سے) کھڑا کیا گیا تھا یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق دریافت کرتے ہیں تو وہ مومن بندہ ان سوالات کے جوابات ٹھیک ٹھیک دے دیتا ہے اور پھر اللہ تعالٰی کی رحمت کا حقدار قرار پاتا ہے۔

اللہ تعالٰی ہم سب کو دین کے ان تین بنیادی اور اہم اصولوں کو دل سے مکمل یقین و اعتقاد کے ساتھ سمجھنے کی اور ساری زندگی ان پر گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔




Offline impressible4u

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1669
  • Reputation: 6
    • Email
Re: ایمان کا مزا
« Reply #1 on: December 08, 2009, 11:36 AM »
JazaKallah

Offline anjumkhan

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1623
  • Reputation: 1664
  • Gender: Female
    • Email
Re: ایمان کا مزا
« Reply #2 on: January 18, 2010, 03:32 PM »
JazaKallah

Bhlay Cheen lo muj sy meri jawani.
Mager muj ko lota do Bajpan ka sawan.
Wo kaghaz ki kashti wo barish ka pani.