Author Topic: سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ کی آخری آیتوں کی خاص فضیلت  (Read 843 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline Ajnabi

  • Super Moderator
  • *
  • Posts: 3083
  • Reputation: 148
  • Gender: Male
سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ کی آخری آیتوں کی خاص فضیلت

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ: ”(ایک دن) جب کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو انہوں نے (یعنی حضرت جبرائیل علیہ السلام نے) اوپر کی طرف دروازہ کھلنے کی سی آواز سنی چنانچہ انہوں نے اپنا سر اوپر اٹھایا اور کہا کہ یہ آسمان کا دروازہ کھولا گیا ہے آج سے پہلے یہ کبھی نہیں کھولا گیا تھا اور اس سے ایک فرشتہ اترا ہے۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا یہ فرشتہ جو زمین پر اترا ہے آج سے پہلے کبھی نہیں اترا۔ پس اس فرشتے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام عرض کیا اور کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو نوروں کی بشارت ہو جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کیے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے یہ کسی نبی کو نہیں دیئے گئے۔ (ایک) سورہ فاتحہ اور (دوسرا) سورہ بقرہ کی آخری آیات، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے جس ایک حرف کی بھی تلاوت کریں گے (مضمون کی مناسبت سے) وہ چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کردی جائے گی”۔
(مسلم)

فائدہ:۔
اللہ تعالٰی نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لیے اپنے رسولوں پر کتابیں نازل کیں۔ اللہ تعالٰی کی آخری کتاب قرآن مجید ہے جو اللہ تعالٰی نے ساری کائنات کے رہبر، محبوب رب، تمام نبیوں کے سردار، شافع روزمحشر، ساقی کوثر، خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا۔ قرآن اپنے الفاظ اور معانی دونوں پہلوؤں سے اللہ تعالٰی کا کلام ہے۔ قرآن پاک ایک ایسی کتاب ہے جو پوری دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جاتی ہے۔ اس کی ہر سورہ اور ہر آیت، ہر لفظ، ہر حرف پرمعنی اور بابرکت ہے۔ اس حدیث مبارکہ میں سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ کو دو نور سے تعبیر کیا گیا اور ان کو نور کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ سورہ اور آیتیں قیامت کے روز روشنی کی شکل میں ہوں گی جو اپنے پڑھنے والوں کے آگے چلیں گی۔

حدیث میں یہ فرمایا گیا ہے کہ اگر ان آیتوں کو جو کوئی اخلاص کے ساتھ پڑھے گا تو اللہ تعالٰی اسے وہ ہدایت و سعادت عطا فرمائے گا جن پر یہ آیات مشتمل ہیں۔ سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ کی آخری آیتوں میں دو قسم کے کلمات ہیں ایک قسم تو وہ ہے جو دعا پر مشتمل ہیں اور دوسری قسم وہ ہے جو فقط حمدوثناء پر مشتمل ہیں۔ لہٰذا جب وہ آیت یا آیت کا ٹکڑا پڑھا جائے گا جو دعا ہے۔ جیسا کہ سورہ فاتحہ کے آخری آدھے حصے میں اور سورہ بقرہ کی آخری آیت میں ہے تو وہ قبول ہو جاتی ہے اور بندے کا سوال پورا کردیا جاتا ہے اور پڑھنے والے کو وہ چیز ضرور عطا کی جائے گی جس کا اس میں ذکر ہے۔ اسی طرح جب وہ آیت یا آیت کا ٹکڑا پڑھا جائے گا جو حمدوثناء پر متشمل ہے تو اس کو وہی ثواب دیا جائے گا جیسا کہ سورہ فاتحہ کی شروع کی آیات میں ہے یا اللہ اس کے رسول، اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں پر ایمان و تصدیق ہے جو کہ سورہ بقرہ کی آخری دو آیتوں میں سے پہلے آیت میں ہے تو اس کی قبولیت یہ ہے کہ اللہ تعالٰی اس حمدوثناء اور اس ایمان و تصدیق کا اجروثواب عطا فرماتا ہے۔

سورہ فاتحہ میں سات آیتیں ہیں۔ ساڑھے تین آیتیں اللہ تعالٰی کے لیے اور ساڑھے تین آیتیں بندے کے لیے۔ سورہ فاتحہ کی دعا سب سے زیادہ نفع بخش اور عمدہ قرار پائی ہے۔ کیونکہ اگر اللہ تعالٰی بندے کو اس سیدھے راستے کی طرف ہدایت دے دے اور اس کو اپنی بندگی پر اور گناہوں کے چھوڑنے پر مدد کردے تو دنیا و آخرت میں اس کو کوئی برائی نہیں چھو سکتی۔

سورہ بقرہ کی آخری دو آیتوں کی فضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ہیں۔ ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے زمین و آسمان پیدا کرنے سے دو ہزار سال پہلے ایک تحریر لکھی تھی جس کی دو آیتوں سے سورہ بقرہ کو ختم کیا ہے۔ یہ دو آیتیں جس گھر میں بھی تین روز تک پڑھی جائی گی شیطان اس گھر کے پاس بھی نہیں پھٹک سکتا۔ (بحوالہ ترمذی و نسائی)۔

اللہ تعالٰی ہم سب کو زیادہ سے زیادہ قرآن مجید سے اپنا لگاؤ پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے جس کا پڑھنا باعث رحمت، سننا باعث رفعت اور اس پر عمل کرنا باعث مغفرت ہے۔ جو حکمت و دانائی کا مجسمہ ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔ ایسی کتاب جس کی برکت سے کئی گمراہوں کو ایمان کی دولت نصیب ہوئی۔ قرآن لوگوں کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے۔ قرآن برہان اور نور ہے۔ قرآن پاکیزہ اور مکمل صحیفہ ہے۔ قرآن آسان ہے۔ قرآن کتاب مبین ہے۔ قرآن تمام کتابوں پر حاکم و امین ہے۔




Offline impressible4u

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1669
  • Reputation: 6
    • Email

Offline anjumkhan

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1623
  • Reputation: 1664
  • Gender: Female
    • Email

Bhlay Cheen lo muj sy meri jawani.
Mager muj ko lota do Bajpan ka sawan.
Wo kaghaz ki kashti wo barish ka pani.