مجھے آرزوِسحر رہی، یونہی رات بھر بڑی دیر تک
نہ بکھر سکا، نہ سمٹ سکا، یونہی رات بھر بڑی دیر تک
ہیں بحت عذاب اور اکیلے ہم، شبِ غم بھی میری طویل تر
رہی زندگی بھی سراب اوررہی آنکھ تر بڑی دیر تک
یہاں ہر طرف ہے عجب سماں، سبھی خود پسند سبھی خود نما
دلِ بیقرار کو نا مل سکا، کوئی چارہ گر، بڑی دیر تک
مجھے زندگی ہے عزیز تر، اِسی واسطے میرے ہمسفر
مجھے قطرہ قطرہ پلا زہر، جو کرے اثر، بڑی دیر تک