Author Topic: جے یو آئی ف‘ اے این Ù¾ÛŒ کا ہنگامہ‘ واک آﺅٹ Û”Û” سینٹ Ú©ÛŒ کارروائی مفلوج‘ حکومت سے عل  (Read 1151 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline Shani

  • Newbie
  • *
  • Posts: 130
  • Reputation: 0
اسلام آباد (لیڈی رپورٹر + ایجنسیاں + ریڈیو نیوز) حکمران اتحاد میں واضح دراڑیں نظر آئی ہیں‘ اے این پی اور جے یو آئی (ف) کے سینیٹروں نے کورم کی نشاندہی کر کے اور اجلاس سے واک آوٹ کر کے ایوان بالا کی کارروائی مفلوج کئے رکھی‘ جس کے باعث چیئرمین سینٹ کو اجلاس پیر تک ملتوی کرنا پڑا۔ حکومتی اتحاد میں شامل اے این پی اور ایم کیو ایم کے ارکان کی جانب سے کورم کی نشاندہی کرنے پر ایوان بالا میں شدید ہنگامہ کھڑا ہو گیا ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی گئی اے این پی اور ایم کیو ایم میں شدید تلخ کلامی ہوئی۔ سینٹ کے اجلاس کے دوران اے این پی کے رکن سینیٹر زاہد خان نے کورم کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں ارکان کی مطلوبہ تعداد پوری نہیں جس پر چیئرمین نے قواعد کے مطابق ارکان کی گنتی کرائی ارکان کی تعداد 27 نکلی کورم پورا کرنے کیلئے اجلاس کی کارروائی کچھ دیر کیلئے روک دی گئی اور ارکان کو اجلاس میں بلانے کیلئے گھنٹیاں بجائی گئی بعد ازاں اجلاس میں مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری ہوگئی اور اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع کردی گئی ایم کیو ایم کے طاہر حسین مشہدی نے نقطہ اعتراض پر بولنا چاہا تو سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ کورم پورا نہیں جس پر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ آپ اجلاس میں تو بیٹھیں جس پر زاہد خان نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کون ہوتے ہیں مجھے اجلاس میں بیٹھنے کا کہنے والے ایم کیو ایم حکومت کی چمچہ گیری چھوڑ دے آپ حکومت کے چمچے ہیں چمچہ گیری جانتے ہیں۔ بعد ازاں ایم کیو ایم کے ارکان نے بھی اے این پی کیخلاف بولنا شروع کر دیا چیئرمین سینٹ فاروق ایچ نائیک کے اصرار پر بھی اراکین خاموش نہ ہوئے اور چیئرمین نے اجلاس پیر کی شام چار بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔ نکتہ اعتراض پر محمد علی درانی نے جنوبی پنجاب کو مسلسل نظر انداز کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کریں گے۔ جے یو آئی (ف) اور فاٹا کے ارکان نے صوبائی خودمختاری کے معاملہ پر قرارداد کو ایجنڈا میں شامل نہ کرنے کے خلاف احتجاجاً واک آوٹ کیا۔ واضح رہے کہ اے این پی کے سینیٹر حاجی نے بھی یہ کہہ کر واک آوٹ کیا تھا کہ وزرا کی فوج ایوان کو اہمیت نہیں دیتی۔ مولانا گل نصیب نے کہا کہ جے یو آئی (ف) اتحادی ہے مگر اسے مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ جماعت اسلامی نے کرایوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے پرامن طلبا اور عوام پر پولیس کی فائرنگ اور طا لب علم کے زخمی ہونے کے خلاف تحریک التوا جمع کرا دی ہے۔ اس سے قبل ایوان بالا کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس ہوا‘ اسحاق ڈار نے بتایا کہ نئے پارلیمانی سال کا پہلا اجلاس آ ئینی اصلاحات کمیٹی کی سفارشات پیش ہونے تک جاری رہے گا۔ گذشتہ روز کا اجلاس 25 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اس سے قبل سینٹ میں حکومت کی اتحادی جماعتوں نے مطالبات تسلیم نہ کرنے پر حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دی جس سے ایوان بالا سے 18ویں ترمیم کا مسودہ بھی منظور کرنے کا معاملہ کھٹائی میں پڑ سکتا ہے‘ حکومتی ارکان کا تاہم کہنا ہے کہ اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلیں گے اور ان کے جائز مطالبات کو باہمی رضامندی سے تسلیم کیا جا سکتا ہے بلیک میل نہیں ہوں گے۔ سینٹ میں حکومت کی اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اے این پی، جے یو آئی (ف) اور جمہوری وطن پارٹی نے واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ جو مطالبات حکومت کو تین ماہ قبل پیش کئے تھے جن میں وزیراعظم اور وزرا کو ایوان بالا میں قومی اسمبلی میں برابر حاضری، ارکان کے لئے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے اور سینٹ کے ارکان کے لئے قومی اسمبلی ارکان کے برابر مراعات شامل ہیں جو پورے نہیں ہوئے تب تک قانون سازی میں حصہ نہیں لیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر اتحادی جماعتوں کا یہ فیصلہ برقرار رہتا ہے تو اس سے 18ویں ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا معاملہ کھٹائی میں پڑ ہو سکتا ہے۔ اے این پی کے حاجی عدیل نے میڈیا کو بتایا کہ ہم اس وقت تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے، حکومت مسلسل اپنے اتحادیوں کو نظرانداز کر رہی ہے، اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو ہم پورے اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے، جس سے حکومت کو 18ویں ترمیم کا مسودہ ایوان بالا سے منظور کرانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ہم نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور جمعہ کو اے این پی اور جے یو آئی (ف) کی جانب سے اجلاس کے دوران کورم کی نشاندہی کرنا بھی اس سلسلے کی کڑی ہے۔