Author Topic: ’پنجاب میں پیپلز پارٹی سے راہیں جدا‘  (Read 1188 times)

0 Members and 1 Guest are viewing this topic.

Offline ahmed

  • Sr. Member
  • *
  • Posts: 1305
  • Reputation: 11
  • Gender: Male
    • Email




’پنجاب میں پیپلز پارٹی سے راہیں جدا‘


وسط مدتی انتخابات کروانے کا مطالبہ غیر آئینی نہیں ہے: میاں نواز شریف

پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب میں اُن کی جماعت اور پیپلز پارٹی کی راہیں جُدا ہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب چند روز میں موجودہ کابینہ کو تحلیل کر کے نئی کابینہ تشکیل دے سکتے ہیں۔

میاں نواز شریف نے جمعہ کو پنجاب ہاؤس میں پارٹی کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاق میں حکمران جماعت پیپلز پارٹی کو اُن کی جماعت کی طرف سے دیے گئے دس نکاتی ایجنڈے پر پینتالیس روز میں عمل درآمد نہ ہونے کی بنا پر یہ سخت فیصلہ کرنا پڑ رہا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اُن کا نہیں بلکہ اُن کی جماعت کا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جس طرح مرکز میں اُن کی جماعت حزب اختلاف کا کردار ادا کر رہی ہے تو صوبے میں پیپلز پارٹی بھی یہ ذمہ داری ادا کرسکتی ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ اُن کی جماعت نے مرکز میں کبھی بھی فرینڈلی اپوزیشن کا کردار ادا نہیں کیا۔

میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ صوبے میں سابق حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ قاف میں یونیفکیشن بلاک بنانے میں اُن کی جماعت کا کوئی کردار نہیں ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ اس بلاک میں سینتالیس افراد ہیں اور یہ افراد مسلم لیگ نون کے نظریات کو تسلیم کرتے ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ ان افراد کو سابق فوجی آمر پرویز مشرف نے اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے مسلم لیگ قاف میں شامل کیا تھا اور اب یہ لوگ بازیاب ہوئے ہیں۔

میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جنہوں نے پارٹی کی پالیسیوں سے انحراف نہیں کیا اور جماعت کو نقصان نہیں پہنچایا وہ واپس پارٹی میں آ سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ یونیفکیشن گروپ نے پاکستان مسلم لیگ نون کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور پنجاب ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں اس بلاک سے تعلق رکھنے والے افراد کی اکثریت نے شرکت کی تھی۔

اُن کی جماعت کی طرف سے دیے گئے دس نکاتی ایجنڈے پر وفاقی حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور کسی ایک بھی معاملے پر تیس فیصد بھی پیش رفت نہیں ہوئی
میاں نواز شریف
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ اُن کی جماعت کی طرف سے دیے گئے دس نکاتی ایجنڈے پر وفاقی حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور کسی ایک بھی معاملے پر تیس فیصد بھی پیش رفت نہیں ہوئی۔

اُنہوں نے کہا کہ ملک میں بدعنوانی کو فروغ دیا جا رہا ہے اور چُن چُن کر بدعنوان عناصر کو اہم عہدوں پر فائض کیا جارہا ہے اور اُنہیں تحفظ بھی دیا جا رہا ہے۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق ملک کے دو بار وزیر اعظم رہنے والے میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت نے موجودہ عدلیہ کو دل سے تسلیم نہیں کیا اور عدالتوں کے فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا

موجودہ حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ اتنے قرضے پچاس سالوں میں حاصل نہیں کیے گئے ہوں گے جتنے قرضے موجودہ حکومت نے گُزشتہ تین سال کے دوران حاصل کیے۔ اُنہوں نے کہا کہ اخراجات کم کرنے کے لیے بھی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔

وہ اپنی بات پر قائم ہیں کہ اُن کی جماعت ایسے کسی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی جس سے جمہوریت غیر مستحکم ہو
میاں نواز شریف
اُنہوں نے کہا کہ ان قرضوں کی وجہ سے ملک میں مہنگائی روز بروز بڑھ رہی ہے اور لوگوں کی قوت خرید جواب دے رہی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اگرسابق فوجی آمر پرویز مشرف نے اپنے اقتدار کے دوران کوئی نیا ڈیم نہیں بنایا تو موجودہ حکومت نے بھی اس معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں کی۔

پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد کا کہنا تھا کہ کرائے کے بجلی گھروں سے لوڈشیڈنگ کا معاملہ حل نہیں ہوگا بلکہ اس سے لوگوں کو مہنگے داموں بجلی ملے گی۔

ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ وسط مدتی انتخابات کروانے کا مطالبہ غیر آئینی نہیں ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ اپنی بات پر قائم ہیں کہ اُن کی جماعت ایسے کسی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی جس سے جمہوریت غیر مستحکم ہو۔

نواز شریف نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت نے میثاق جمہوریت پر عمل درآمد نہیں کیا اور ماضی میں اُن کی جماعت کی طرف سے کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد نہیں کیا


Pakistan Zindabad